پاکستان: اسلام آباد میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی مسائل پر پریس کانفرنس

0
37

عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی جانب سے پاکستان کے راجدانی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کیا گیا جس میں کہا گیا کہ
ہمیں جہاں اسلام آباد کے حکمرانوں اور مقتدر حلقوں سے شکایات ہے وہاں ہمیں پاکستان کے اخبارات اور چینلز سے بھی سخت شکایت ہے آپ گوجرانولہ میں ایک گائے دو بچھڑے دیں تو بریکنگ نیوز چلاتے ہیں مگر گلگت بلتستان کے عوام منفی بیس سینٹی گریڈ میں ہفتے یا مہینے دھرنے دیں تو ٹریکر تک نہیں چلائے جاتے۔یوں تو گلگت بلتستان کے بہت سارے مسائل ہے مگر ہمارے قدرتی وسائل پر قبضے، گندم کوٹہ میں کٹوتی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، ناجائز ٹیکسز کے نفاذ اور بد ترین لوڈ شیڈنگ اس وقت کے اہم ترین ایشوز ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کرکے ہمارے وسائل پر قبضہ کا خاتمہ کیا جائے، وافر مقدار میں پانی موجود ہونے کے باوجود اس وقت جی بی میں بائیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے ہم تیس سالوں سے شتونگ نالہ منصوبہ، شغر تھنگ ہرپوہ غواڑی ہینزل پاؤر پراجیکٹ کے نام سن سن کر تنگ آ چکے ہیں مگر کسی ایک منصوبہ پر کام شروع نہیں کیا جا رہا ہے، مخصوص افراد کو نوازنے کے لیے ڈیزل جنریٹر اور تھرمل پاور پلانٹ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے شتونگ نالہ منصوبہ سمیت تمام بڑے منصوبوں پر کام شروع کیا جائے۔
گلگت بلتستان میں اس وقت غذائی بحران ہے ایک ایک کلو آٹا کے لئے ہمارے خواتین اور بچے کئی کئی دن سیل پوائنٹس پر لائنوں میں رہنا پڑتا ہے میاں شہباز شریف صاحب سے گزارش ہے گلگت بلتستان کے عوام آپ کے پرانے کپڑے بکنے کا انتظار نہیں کر سکتے لہذا جلد از جلد آپ کا اعلان کردہ دو ارب روپے ریلیز کیا جائے اور جلد از جلد بیس لاکھ بوری گندم کا کوٹہ بحال کیا جائے۔

صحافی برادری آپ کو یہ سن کر حیران ہوں گے گلگت بلتستان میں ابھی تک کوئی ایک میڈیکل یا انجینرنگ کالج نہیں ہے بلتستان کے چار اضلاع کا واحد ہسپتال ایم آر آئی مشین اور ای این ٹی ڈاکٹر سے محروم ہے تمام اضلاع میں کوئی لیڈی ڈاکٹر یا گائنی کالوجسٹ ڈاکٹر موجود نہیں ہے مگر صرف بلتستان ریجن میں سترہ اسسٹنٹ کمشنر کروڑوں روپے کی گاڑیوں اور مراعات کے ساتھ دندناتے پھر رہے ہیں
ہمیں ڈاکٹروں، لیکچررز، اساتذہ، تعلیم و صحت کے سہولیات، بجلی، صاف پانی کشادہ روڈز چاہیئے مگر اسلام آباد ہمیں اسسٹنٹ کمشنر اور اے ایس پی بھیج رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کا کوئی پڑھا لکھا شخص چیف سیکریٹری، ائی جی، ہوم سیکرٹری، سیکریٹری پلاننگ، سیکریٹری فنانس اور اعلی عدلیہ کا جج نہیں بن سکتے ہیں،
گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے جس طرح پاکستان کے ائینی صوبوں اور آزاد کشمیر میں اسلام آباد سے چیف سیکریٹری اور ائی جی بھیجا جاتا ہے گلگت بلتستان میں بھی صرف چیف سیکریٹری اور ائی جی بھیج دیا جائے باقی تمام عہدوں پر مقامی افراد تعینات کیا جائے۔
پندرہ سالوں سے یہاں بلدیاتی انتخابات نہیں کیا گیا ہے ہمارا مطالبہ ہے جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کرایا جائے۔
گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے یہاں سے شیڈول فورتھ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کا خاتمہ کیا جائے، گلگت بلتستان میں بینکنگ کورٹ ہے اے ٹی اے کورٹ ہے مگر لیبر کورٹ فیملی کورٹ انٹی نارکوٹکس کورٹ نہیں ہے
واگہ بارڈر، سرکریک بارڈرز، مظفر آباد، یہاں تک سکھوں کے لیے کرتال پورہ راہداری کھول دیا گیا ہے مگر گلگت بلتستان کے منقسم خاندانوں کو ملانے والی کارگل سکردو ٹیاقشی خپلو استور، گلتری سمیت تمام قدیمی راستے بند ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں ان راستوں کو کھول دیا جائے اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو پیس پوائنٹ کے نام پر کچھ جگہ مختص کریں تاکہ بچھڑے خاندان ایک دوسرے سے جی بھر کر بات چیت اور دکھ درد بانٹ سکیں۔
گلگت بلتستان اگر متنازعہ خطہ ہے تو یہاں اسلام آباد کی سیاسی جماعتوں کا وجود بھی غیر قانونی ہے ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان کے مقامی جماعتوں اور افراد کو غدار قرار دینے کی بجائے انہیں آزادانہ نقل و حمل کی اجازت دیا جائے تاکہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے فیصلے خود کرنے میں آزاد ہو۔
گلگت بلتستان کے فیصلے وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان کرتے ہیں جس کو نہ ہم ووٹ دیتے ہیں اور نہ اس کو ہماری ووٹوں کی ضرورت ہے
ہم چاہتے ہیں گلگت بلتستان کے فیصلے یہاں کے عوام کی ووٹوں سے منتخب نمائندے کریں ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان اسمبلی کو بااختیار بنایا جائے
گلگت بلتستان کے چاروں اطراف سے ہمارے زمینوں پر قبضے کی کوشش کر رہے ہیں شندور، بابوسر، تھور چلاس اور قرمبر جھیل اشکومن پر قبضے سے روک دیا جائے۔
گلگت بلتستان کے بیروکریسی اس قدر مظبوط ہے کہ ہمارے وزیر اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف پریس کانفرنس کر سکتے ہیں تبادلہ نہیں کر سکتے
یہاں مقامی افراد کے تعمیرات کو راتوں رات مسمار کردیا جاتاہے لیکن غیر مقامی افراد کو بڑے بڑے ہوٹلز اور دیگر تعمیرات کے لیے انتظامیہ سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے تمام بیروکیسی اور منتخب نمائندے چھ ماہ سے اسلام آباد میں مقیم ہیں جی بی کے عوام روڈز پر ہے ہمارا مطالبہ ہے سردیوں میں تمام منتخب نمائندے اور بیروکریسی کو گلگت بلتستان چھوڑنے اور سرکاری گاڑیاں گلگت بلتستان سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی عائد کیا جائے، گلگت بلتستان اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ریونیو اتھارٹی بل کا خاتمہ کریں اور جتنے گاڑیاں اور سرکاری وسائل لالہ موسیٰ پر خرچ ہو رہے ہیں ان کو روک دیا جائے۔
گلگت بلتستان کو ریلیز نہ ملنے کی وجہ سے ہمارے ٹھیکدار برادری سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جلد از جلد ریلیز دیا جائے
گلگت بلتستان کے بہت سارے حق پرستوں پہ شیڈول فورتھ لگاکر انسانی حقوق کی پامالی کر رہے ہیں اور ممکن ہے آج کا پریس کانفرنس کے بعد ہمارے اوپر بھی شیڈول فورتھ نافذ کریں
ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان سے شیڈول فورتھ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کا مکمل خاتمہ کیا جائے
آپ نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پانی کی لوڈ شیڈنگ سنا ہوگا گلگت بلتستان واحد خطہ ہے یہاں سگنل اور نیٹ کی شیڈنگ ہو رہا ہے ایک طرف نہایت ہی ناقص سروس اور ٹو جی کے برابر سپیڈ کا نیٹ اور دوسری طرف چار پانچ گھنٹے کا نیٹ شیڈنگ گلگت بلتستان کے عوام کو تیز ترین نیٹ کی سہولت فراہم کیا جائے نیز گلگت سکردو روڈ کو محفوظ بنایا جائے
سست بارڈر پر این ایل سی کا قبضہ ختم کیا جائے اور سی پیک سے گلگت بلتستان کو مناسب حصہ دیا جائے شونٹر استور روڈ پر کام شروع کیا جائے
گلگت بلتستان کے تمام پی ڈی ڈی سی موٹلز چار سالوں سے بند ہے اور سینکڑوں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں ہمارا مطالبہ ہے تمام پی ڈی ڈی سی موٹلز کو فورآ کھول دیا جائے تاکہ سیاحت کو فروغ ملے اور بے روزگار نوجوانوں کے روزگار بحال ہو
گلگت بلتستان میں ایف سی اور رینجرز کا کوئی کام نہیں ہے ایف سی جنگلات کے کٹائی اور سمگلنگ میں ملوث ہونے کی الزامات ہے ہمارا مطالبہ ہے ایف سی اور رینجرز کو واپس بیجھا جائے اور گلگت بلتستان کے بیروزگار نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کرکے پولیس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے
دیامر ڈیم پر مقامی افراد بھرتی کیا جائے اور مسنگ چولہا پیکج کے تحت جلد از جلد معاوضہ ادا کیا جائے، ہنزہ نگر کے روڈ متاثرین کو معاوضہ دیا جائے
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان انجمنِ تاجران بلتستان کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرائیں ورنہ مارچ یا اپریل میں گلگت بلتستان کے عوام ایک بار پھر روڈز پر نکلنے کے لیے مجبور ہوں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں