پاکستانی اخبار خبریں نے دعوی کیا ہے کہ نئے نوٹیفکیشن کے مطابق اب پاکستانی عدالتوں کے فیصلوں کا پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں اطلاق ہوگا۔ یہ خبر پاکستان کے مظفر آباد پر پکے قبضے کی طرف ایک اشارہ ہے۔ ایکٹ 1974 کے تحت مظفر آباد کی اپنی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ ہے اور نام نہاد آزاد کشمیر میں اس کے اپنے کورٹس کے فیصلوں کا ہی اطلاق ہوتا تھا، اب پہلی بار پاکستان نے یہ اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے فیصلے مظفر آباد پر لاگو ہونگے یہ خطرناک ہے۔ ایکٹ 1974 کے مطابق آزاد کشمیر ایک الگ ریاست ہے جس کا اپنا صدر وزیر اعظم اور عدالتیں ہیں مگر اب پاکستان مظفر آباد اور گلگت پر آہستہ آہستہ مکمل قبضہ جمانا چاہتا ہے۔اسی لئے 2020میں گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ 2022 میں مظفر آباد میں 15ویں آئینی ترمیم لانے کی کوشش کی گئی مگر عوامی مزاہمت کے بعد اسلام اباد ایسا کرنے میں ناکام ہوا مگر اب ایک بار پھر سے اسلام آباد مظفر آباد پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گزشتہ دو دنوں سے پاکستان کی جانب سے کئے گئے اس اقدام کے خلاف کشمیری باشندوں نے سوشل میڈیا پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا،
ماضی میں پاکستان سری نگر کو آزاد کرانے کا دعویدار تھا اور خود کو کشمیریوں کا وکیل بناکے پیش کرتا تھا مگر اب پاکستان اپنے زیر انتظام جموں کشمیر پر قبضہ جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔۔
سوشل میڈیا کے زریعے پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے لوگوں نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ دنیا مداخلت کرکے پاکستان کو روکے، پاکستان چین کی مدد سے گلگت اور مظفر آباد پر مکمل قبضہ جمانا چاہتا ہے اس لئے بار بار قبضے کے لئے نئی کوششیں کر رہا ہے۔۔ مقامی آبادی اس پر شدید احتجاج کر رہی ہے۔