پاکستان میں تنخواہوں میں کٹوتی کے باعث بڑی تعداد میں پائلٹوں کے ملک چھوڑ کر جانے کا انکشاف ہوا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کو بتایا گیا کہ پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے حال ہی میں زائد ٹیکسوں کی صورت میں تنخواہوں میں کٹوتی کے نتیجے میں ملک چھوڑ دیا ہے۔
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) عامر حیات نے کمیٹی کو بتایا کہ حال ہی میں 15 پائلٹس ملک چھوڑ چکے ہیں اور ایئرلائن کے لیے نوجوان مرد عملے کی خدمات حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر اپیل ابھی تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئی۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ نے ریمارکس دیے کہ خواہشمند پائلٹس کا مستقبل خطرے میں ہے، انہوں نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا سے کہا کہ وہ اس معاملے کو سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے ذریعے ایف بی ا?ر کے ساتھ اٹھائیں۔
سینیٹ کمیٹی کو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی آئی اے) کی جانب سے غیر ملکی ایئرلائنز کے روٹس میں کمی کی وجوہات سے آگاہ کیا گیا۔سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ نے کہا کہ 31 بین الاقوامی ایئر لائنز نے پاکستان کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے 576 ہفتہ وار تعداد کے ساتھ پاکستان آنے اور جانے کے لیے درخواستیں دی ہیں اور آئندہ موسم گرما کے شیڈول میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں ہوئی ہے۔
کمیٹی نے استفسار کیا کہ غیر ملکی ایئرلائنز مسافروں کو روپے میں ٹکٹ خریدنے کی اجازت کیوں نہیں دے رہی؟ مرتضیٰ نے بتایا کہ مسافر دور دراز علاقوں سے وی پی این یا کسی اور ذرائع سے غیر ملکی ایئر لائنز کے ٹکٹ خرید رہے ہیں اور اس کی قیمت پاکستان میں خریدے گئے ٹکٹوں سے نسبتاً کم ہے۔
کمیٹی نے سی اے اے کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔کمیٹی نے پی آئی اے کے پائلٹس کے لائسنس کی منسوخی پر بھی بات کی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی اے اے نے 141 پائلٹوں کے لائسنس کو مشتبہ قرار دیا تھا۔