سنگاپور دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں لیبارٹری میں تیار کردہ چکن کے گوشت کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔
امریکی کمپنی ایٹ جسٹ نے سنگاپور کے فوڈ ریگولیٹرز کی اجازت حاصل کرلی ہے جس کے تحت لیب میں تیار کردہ چکن فروخت کیا جائے گا۔
ماہرین کے خیال میں اس فیصلے سے دنیا کے مختلف مماالک میں لیبارٹری میں تیاار کردہ گوشت کی فروخت کا راستہ کھل جائے گا۔
برطانیہ کے گڈ فوڈ انسٹیٹوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بروس فریڈرک نے اس حوالے سے کہا ‘مستقبل کی خوراک کی نئی خلائی دوڑ اس وقت جاری ہے’۔
لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت زندہ جانوروں کو بائیو ریکٹر فیڈ استعمال کرانے سے بننے والے خلیات کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔
کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اس گوشت کا ذائقہ اور ساخت میں کوئی فرق نہیں ہوگا بلکہ صنعتی زراعت سے مرتب موسمیاتی اثرات کو کم کیا جاسکے گا۔
دنیا بھر میں 60 کمپنیاں اس طرح کے گوشت کی تیاری پر کام کررہی ہیں اور انہیں توقع ہے کہ 2032 تک اس مارکیٹ کی قدر کروڑوں ڈالرز میں ہوگی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محقق مارکو اسپرنگ مین کا اس بارے میں کہنا تھا کہ بہت زیادہ توانائی کے استعمال کے باعث اس وقت لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت زیادہ زہریلی گیسوں کے اخراج کا باعث بنے گا اور یہ نباتاتی غذا کا متبادل نہیں بن سکے گا۔
سنگاپور میں فروخت کیے جانے والے کن نگٹس کی قیمت 50 ڈالرز کے قریب ہوگی، مگر کمپنی کا کہنا ہے کہ بتدریج قیمتوں میں کمی لائے جائے گی۔