وامی ایکشن کمیٹی کشمیر کی کال پر آج ایک بار پھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پیہ جام ہڑتال ہوئی۔کشمیر کی تینوں ڈویژنز (پونچھ ،مظفرآباد، میرپور) کے تمام اضلاع اور ہر چھوٹے بڑے شہر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا۔ آج کے احتجاج کی کال آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کی طرف سے تحریک پر کریک ڈاؤن اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کی کشمیر بھر سے گرفتاریوں کے ردعمل میں دی گئی تھی۔ یاد رہے کے مسلسل دوسرے مہینے بھی 78 فیصد کشمیریوں نے بل جمع نہیں کروائے اور یہ بائیکاٹ مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
مظاہرین کے مطالبات میں سر فہرست فری بجلی کا مطالبہ ہے۔ کشمیر میں پیدا ہونے والی 3000 میگاواٹ بجلی میں سے کشمیر کی ضرورت 400 میگاواٹ بجلی پیداواری لاگت پر کشمیر کو فراہم کی۔اسکے ساتھ ساتھ آٹے کی سبسڈی کی بحالی اور حکمران اشرافیہ کو دی گئی غیر ضروری تمام سرکاری مراعت واپس لینے کے مطالبات بھی شامل ہیں۔
پاکستان اور دنیا بھر سے مختلف محنت کش اور سوشلسٹ تنظیموں نے عوامی حقوق تحریک کشمیر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔جن میں، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین،لیبر قومی موومنٹ، ورکرز یونین پی آئی اے، انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ، ورکرز انٹرنیشنل نیٹورک اور دیگر شامل ہیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے دیے گئےلائحہ عمل کے مطابق اگلے حصے میں 10 اکتوبر کو خواتین اور بچوں کی ریلیاں نکالی جائیں گی اور 17 اکتوبر کو طلبہ تنظیمیں مظاہرے کریں گیں۔
کشمیری محنت کش طبقے، غریب عوام اور نوجوانوں کی یہ حالیہ تحریک اس پورے خطے میں سامراجی قبضے، طبقاتی استحصال اور قومی جبر کے خلاف جدوجہد میں ایک معیاری جست ہے۔اس تحریک کی کوئی بھی کامیابی اس پورے خطے کے محکوموں اور محنت کشوں کی کامیابی ہوگی۔