ایوان بالا میں تیرہ ارکان موجود تھے جن میں سے مسلم لیگ ن کے سینیٹر نے قرارداد کی مخالفت کی جب کہ باقی بارہ ارکان نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے اسے منظور کرلیا۔
مسلم لیگ ن کے افنان اللہ نے اس قرارداد کی مخالفت کی جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی، فاٹا اراکین اور پیپلز پارٹی کے بہرمند تنگی نے 8 فروری 2024 کوانتخابات معطل کرنے کی قرارداد کی حمایت کی ہے۔
قرارداد خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ ملک کے بعض علاقوں میں شدید سردی کا موسم ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیز نے ریلیوں پر حملوں کا سیکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے۔
دلاورخان نے کہا کہ جے یو آئی ف کے ارکان پر بھی حملہ ہوا، کے پی اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے ہیں۔ الیکشن ریلی کے دوران انٹیلی جنس ایجنسویوں کے تھریٹ الرٹ ہیں، سینیٹ کہتا ہے کہ مسائل حل کیے بغیر الیکشن کا انعقاد نہ کیا جائے، 8 فروری کے الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائے، الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرانے پر عمل کرے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی کےحالت ٹھیک نہیں لیکن 2008 اور2013 میں حالات اس سے زیادہ خراب تھے، سیکیورٹی کا بہانا کرکے الیکشن ملتوی کریں گے تو کبھی الیکشن نہیں ہوں گے۔ 8 فروری کو انتخابات کی تاریخ پتھر پر لکیر ہے۔
اس موقع پر نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بھی قرارداد کی مخالفت کی۔ تاہم سینیٹ نے سینیٹر دلاورخان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔