ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے ’ایوان نامکمل‘قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے انکار کے بعد اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کا پہلا اجلاس 29 فروری صبح 10 بجے طلب کرلیا۔
گزشتہ ہفتے پارلیمانی افیئرز ڈویژن کی سمری کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ایوان زیریں مکمل نہیں ہے، اس لیے وہ درخواست کے مطابق اجلاس نہیں بلوا سکتے، ان کے اس جواب پر سیاسی جماعتوں نے تنقید کی جب کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے صدر سے ریاست کے سربراہ کے طور پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرنے کا کہا۔
مبصرین سمجھتے ہیں کہ صدر مملکت سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہونے تک اجلاس مؤخر کرنا چاہتے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔
آئین کے تحت 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 21 روز کے اندر طلب کیا جانا ضروری ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے سینئر عہدیدار کے مطابق صدر کے21 دن کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں، بصورت دیگر سیکریٹریٹ خود اجلاس بلا سکتا ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ سیکریٹریٹ نے نئی اسمبلی کے پہلے اجلاس کے لیے تمام ضروری انتظامات کر لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شق کو اس وقت آئین میں شامل کیا گیا جب 2002 میں سابق فوجی آمر پرویز مشرف نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے میں تاخیر کی، انہوں نے کہا کہ ’نامکمل‘ قومی اسمبلی صدر کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ اس کی کارروائی روک دے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کے میڈیا ونگ نے جمعرات کو طلب کیے گئے 16ویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کی کوریج کے لیے میڈیا نمائندوں کو بھی دعوت دی ہے۔