عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے13 جنوری مہنگائی کے خلاف ہڑتال،احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے فورسز کا باغ،راولاکوٹ میں چھاپوں کا سلسلہ جاری درجنوں کارکن گرفتار کر لیے گئے۔
پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے آٹا،چینی و دیگر خورد نوش کی اشیاء کی بڑھتی قیمتوں،مہنگائی کے خلاف 13 جنوری کو احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ عوامی احتجاج کو روکھنے کے لیے کٹھ پتلی حکمت کے اہلکاروں نے کارکنوں اوراس حوالے سرگرم کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق راولاکوٹ،باغ سے کامریڈ سائرہ سلیم،ثاقب نعیم،ناصر قیوم سمیت درجنوں کامریڈ پاکستانی فورسز نے گرفتار کر لیے ہیں۔
کامریڈرابعہ رفیق نے کہا ہے کہ پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے متحرک رہنماؤں کی گرفتاریوں کی بھرپور مزاحمت کرتے ہیں۔احتجاج سے پہلے ہی متحرک رہنماؤں کی گرفتاریاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ ریاست عوامی مزاحمت دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے اور عوام کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ ریاست ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے عوامی آواز کو ہر گز نہیں دبا سکتی کیونکہ اب عوام باشعور ہو چکی ہے اور یہ جان چکی ہے کہ منظم عوام ہی سب سے بڑی قوت ہیں وہ متحد ہو جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی۔
جب تک عوام اپنے حق کے لیے نہیں اٹھیں گے تب تک عوام کے حقوق غصب ہوتے رہیں گے اور مظلوم عوام یونہی سسک سسک کر جیتے رہیں گے۔ اس لیے اپنے حق کے لیے اٹھو زندہ ہونے کا ثبوت دو۔ جینا ہے تو لڑنا ہو گا!
واضح رہے کہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ آزادی پسند رہنماؤں کی جدوجہد اپنی قومی تشخص کے لیے ہے مگر قابض پاکستان اور کٹھ پتلی آزاد کشمیر کی حکومت ہر بلند ہونے والے آواز کو دبا دینا چاہتی ہے۔
ایک طالب علم رہنما نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم کشمیری متحد ہو جائیں یا پاکستان کی بنائی گئی حکومت ہممارے کسی کام کی نہیں اور پاکستان کو کشمیر سے بے دخل کرنے کا وقت آ گیا ہے،نوجوان اُٹھیں اوربزور طاقت قابض کو اپنی دھرتی سے نکالیں۔