فلسطینی عہدیداروں نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے دو حملوں میں غزہ کی پٹی میں چار بچوں اور پانچ خواتین سمیت 16 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
صبح کے وقت وسطی غزہ کی پٹی میں النصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر پر حملہ کیا گیا جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے ۔ جن میں چار خواتین اور دو بچے شامل ہیں۔
لاشیں وصول کرنے والے العودہ ہسپتال نے کہا کہ 13 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہسپتال کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ شہید ہونے والوں میں ماں اور اس کا بچہ اور پانچ دیگر رشتہ دار بھی شامل ہیں۔
حماس حکومت کے زیر انتظام سول ڈیفنس کے مطابق غزہ شہر میں ایک اور حملے کے نتیجے میں مزید 6 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک خاتون اور دو بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتا ہے۔ اسرائیل نے حماس اور دیگر مسلح گروہوں پر رہائشی علاقوں میں کام کرکے شہریوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیلی فوج انفرادی حملوں پر شاذ و نادر ہی تبصرے کرتی ہے، ان حملوں میں اکثر خواتین اور بچے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد تقریبا ایک سال سے جاری اس جنگ میں اسرائیل بمباری اور گولہ باری کرکے 41 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کرچکا ہے۔
فلسطینی وزارت عسکریت پسندوں اور عام شہریوں کے مابین اپنے اعداد وشمار میں فرق نہیں کرتی ہے لیکن یہ بتایا گیا ہے کہ شہید ہونے والوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنی کارروائیوں میں 17 ہزار سے زیادہ عسکریت پسندوں کو مار دیا ہے تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔