خاران میں حملہ، پاکستانی فوج کے 5 اہلکار ہلاک — بلوچ لبریشن آرمی نے ذمہ داری قبول کرلی

0
2

خاران، بلوچستان :

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بلوچستان کے ضلع خاران میں پاکستانی فوج پر ہونے والے ایک حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کارروائی میں پانچ اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ تنظیم کے سرمچاروں نے خاران کے علاقے گرک میں ڈیم کے قریب قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر دو اطراف سے حملہ کیا۔ ترجمان کے مطابق سرمچاروں نے خودکار اور جدید ہتھیاروں سے فوجی پوزیشنز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں فوج کو جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

بی ایل اے کے مطابق یہ حملہ “قابض فوج” کے خلاف جاری مزاحمتی مہم کا حصہ ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ “بلوچ لبریشن آرمی دشمن پر کاری ضربیں جاری رکھے گی اور قابض قوتوں کو بلوچستان سے نکالنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔”

تاحال پاکستانی فوج یا حکومت کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم مقامی ذرائع کے مطابق خاران کے مضافاتی علاقوں میں حملے کے بعد شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

خاران ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں حالیہ برسوں میں مسلح حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بلوچستان میں سرگرم عسکری تنظیمیں، خصوصاً بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ، اکثر سیکیورٹی فورسز اور ریاستی تنصیبات کو نشانہ بناتی رہی ہیں۔

حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ بلوچستان میں امن و ترقی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے “غیر ملکی حمایت یافتہ عناصر” سرگرم ہیں، جبکہ بلوچ تنظیمیں الزام لگاتی ہیں کہ ریاست وسائل کے استحصال اور سیاسی محرومی کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

خاران میں ہونے والا یہ حملہ بلوچستان میں جاری بدامنی کے سلسلے میں ایک اور بڑا واقعہ ہے، جس نے ایک بار پھر صوبے میں سیکیورٹی اداروں کے لیے چیلنجز میں اضافہ کر دیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں