پاکستانی فورسز ہاتھوں اغوا ہونے والے بلوچ لاپتہ افراد نے پاکستانی دارلحکومت اسلام آباد میں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ قائم کر دی۔
بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے آج سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کردی گئی۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں دس سے زائد لاپتہ افراد کے خاندان کے لوگ احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔
لاپتہ افراد کے لواحقین کے اپنے پیاروں کے عدم بازیابی کے خلاف آج سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
اسلام آباد میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی بلوچ، بی ایس او آزاد کے لاپتہ رہنماء شبیر بلوچ کی ہمشیرہ، لاپتہ حسان و حزب اللہ کے لواحقین، لاپتہ جہانزیب کی والدہ، متحدہ عرب امارت سے لاپتہ راشد حسین کی والدہ اور کراچی سے جبری طور پر لاپتہ نسیم بلوچ اور سعید بلوچ کے لواحقین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شامل ہیں۔
لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمیی بلوچ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ہم لاپتہ افراد کے لواحقین اسلام آباد پہنچ گئے ہیں لاپتہ افراد کے کمیشن کے رویے کے خلاف اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے لاپتہ افراد کی بازیابی کے بیان پر آج سے ہم اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگائینگے۔
سمی بلوچ نے اسلام آباد میں موجود تمام طبقہ فکر کے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی کیمپ میں شرکت کرکے جبری طور پر گمشدہ افراد کو انصاف فراہمی میں مدد کریں۔