پاکستان:آرمی چیف ووزیر اعظم لاپتہ افراد کے اہلخانہ کوجوابدہ ہیں ، مریم نواز

0
210

پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو آگاہ کریں کہ آیا ان کے پیارے زندہ ہیں یا مر چکے ہیں۔

لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین بھی عزت دار لوگ ہیں جو اسلام آباد کی سڑکوں پر سردی کے موسم میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں مگر ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

گذشتہ سات دنوں سے بلوچ مسنگ پرسنز کے اہلخانہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں ۔اور گذشتہ روزلاپتہ اہلخانہ بطور احتجاج ڈی چوک پر پہنچے ہیںجہاں وہ دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان آئیں اور انہیں ان کی پیاروں کی با حفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائے ۔

مریم نواز نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں صرف اتنا پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا مجبوریاں فرض سے بڑی ہوتی ہیں۔‘

’ریاست کا فرض ہے، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اگر آپ انھیں زیادہ نہیں بتا سکتے تو یہ تو بتا سکتے ہیں کہ وہ زندہ ہیں یا مر گئے ہیں۔ ان کے دل کو تو قرار آئے گا۔‘

مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو پیغام دیتے ہوئے کہا ’وزیراعظم ہاوس اتنا دور تو نہیں ہے پانچ منٹ کا راستہ بھی نہیں ہے آپ ان لوگوں کے پاس آئیں۔‘

’آپ (وزیر اعظم عمران خان) نے ایجنسیوں کو جواب نہیں دینا، اللہ کو جواب دینا ہے۔ یہ زندہ لاشیں ہیں ان کی بات سنیں اور ان کے سر پر ہاتھ رکھیں۔ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی تسلی ہو جائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم لاپتہ افراد کے لواحقین کے پاس نہیں آ سکتے تو پھر ’بلیک میل نہیں ہوں گا‘ جیسے بیانات نہ دیں اور اپنے وزرا کو بھی بیانات دینے سے منع کریں۔

’خدا کا واسطہ ہے جو مظلوم ہوتا ہے اس کا کوئی صوبہ نہیں ہوتا ہے۔ یہ لوگوں کے زخم پر نمک نہ چھڑکیں۔ وزرا کو منع کریں کہ ان کے زخموں پر نہ نمک چھڑکیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ سابق دور حکومت میں بھی لاپتہ افراد کے لیے کچھ نہیں کیا گیا تھا تو انھوں نے اس پر بات نہیں کی تاہم یہ ضرور کہا کہ میں ان معاملات کو نہیں جانتی میں نے دور سے دیکھا ہے فرض سے بڑی مجبوری نہیں ہوتی۔

مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ ’میں ان کی بات سن سکتی ہوں، احساس دلا سکتی ہوں کہ یہ بلوچستان سے ہیں اکیلے نہیں ہیں، پنجاب اور باقی صوبوں کے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ بلوچستان زخمی صوبہ ہے۔ کوئی صوبہ ناراض ہوتا ہے تو اسے دھکے نہیں دیتے۔‘

مریم نواز نے کہا کہ ’یہ آپ ہی کے ملک کے لوگ ہیں، آئیں ان کے ساتھ بات کریں، یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے۔ لاپتہ افراد اگر زندہ ہیں تو انھیں عدالتوں میں لائیں جو زندہ نہیں ان کے بارے میں ان لوگوں کو بتا دیں۔‘

’آپ عدالت لے کر جائیں، لوگوں کو پتہ چلے گا کہ واقعی قصوروار ہیں یا آپ سے غلطی ہوئی ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے یا زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جن کا قصور نہیں ہے۔‘

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں