مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جنگی جرائم میں تیزی آئی ہے، دو بلوچ طالب علم پاکستانی فورسز نے نے اغوا کرلیے جبکہ ایک بلوچ بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کرنے کے ساتھ،درجنوں مال مویشی فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔
مقبوضہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں کولواہ کے علاقے مادگے قلات میں پاکستانی فوجی اہلکار نے ایک 18 سالہ لڑکی کو جنسی ہراساں کیا، اس سے زبردستی کی کوشش کی اور نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کو کہا جس پر لڑکی نے شور مچا دیا۔ لڑکی کی طرف سے مزاحمت اور شور مچانے پر اہل محلہ نے جمع ہوکر فوجی اہلکار کو دھر لیا اور بطور سزا اس کو گنجا کردیا۔
واضح رہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں فوجی اہلکاروں کی طرف سے خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ضلع پنجگور کے تحصیل کیلکورمیں پاکستانی فوج نے جون کے مہینے میں اپنی جارحانہ کارروائیوں کے دوران درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد 9 گاؤں کے افراد علاقہ چھوڑ کر ہجرت کر گئے۔اس دوران ایک لڑکے کے والد پیری ولد احمد کو مزاحمت پر پاکستانی فوجی اہلکاروں نے گولی مار کر قتل کردیا۔
بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے 2 طالب علموں کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے،پاکستانی فورسز نے کیچ کے علاقے گومازی سے ایک نوجوان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے جسکی شناخت اسامہ ولد محمد جان کے نام سے ہوئی ہے۔خاندانی ذرائع کے مطابق کمسن بچہ جسکی عمر 17 سال ہے، حب چوکی میں ساتویں جماعت کا طالب ہے جنہیں فورسز نے 23 مئی کو کیچ کے علاقے گومازی سے دوران حراست لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں تعلیمی چوک کے مقام پرگذشتہ شب تقریباً دو بجے کے قریب ایک گھر پر دھاوا بول کر ایک اور طالب علم امام ولد سعیدکو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا نوجوان گورنمنٹ ڈگری کالج عطاء شاد کا طالب علم ہے۔
جبکہ ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ میں پاکستانی فوج کی جنگی جرائم عروج پر ہیں، گزشتہ روز پاکستانی فوجی اہلکاروں نے کئی چرواہوں سے انکے مال مویشی لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے کچھ چرواہوں کے بھیڑ بکریاں علاقائی لوگوں کے ساتھ صلہ و مشورئے کے بعد اس شرط پر واپس کر دی ہیں کہ وہ بلوچ فریڈم فائٹرزکے نقل و حرکت کی اطلاعات قریبی آرمی کیمپس یا چوکیوں میں دیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے علاقائی چرواھوں کا ایک نیٹ ورک قائم کیا جنھیں تمام سہولتیں دی گئی ہیں تاکہ وہ بلوچ فریڈم فائٹرز کو زیر کر سکیں۔
مقبوضہ بلوچستان میں میڈیا بلیک آوٹ اور انسانی حقوق کے اداروں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ریاستی فورسز کی جنگی جرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔