مقبوضہ بلوچستان:پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 9افراد جبری طورپر لاپتہ، لواحقین کا احتجاج

0
97

مقبوضہ بلوچستان کے اضلاع کیچ اور نوشکی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 9افراد جبری طورپر لاپتہ کردیئے گئے۔جس کی ردعمل پرنوشکی میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتجاجاً شاہراہ بلاک کردیا ۔

بلوچستان کے ضلع کیچ سے مزید تین نوجوانوں کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

حراست بعد لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت باسط ولد لشکران، سلمان ولد عبدالرسول اور گلزار سکنہ مند کے ناموں سے ہوئی ہے۔

مقامی میڈیا ”دی بلوچستان پوسٹ“نے اپنے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے تینوں نوجوانوں کو 2 نومبر کو اس وقت فورسز نے اغواء کرنے کے بعد لاپتہ کیا جب وہ اپنے دیگر دوستوں کے ہمراہ پکنک منانے مند کے پہاڑی علاقے کرینز گئے تھے۔

دریں اثنابلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے سردار الہی بخش ماککی میں پاکستانی فورسز نے گذشتہ شب ایک گھر پر چھاپہ مار کر چھ افراد کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

مقامی میڈیا ”دی بلوچستان پوسٹ“کے مطابق رات کے دس بجے فورسز کی بڑی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سردار فاروق ولد سردار الہی بخش، حافظ محمود ولد ولد سردار الہی بخش، سلیمان ولد حاجی کمال، شعیب ولد حاجی کمال خان اور ربانی ولد محمد عظیم کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

لواحقین نے الزام لگایا کہ چھاپے کے دوران فورسز تین گاڑیوں، موبائل فون اور لاکھوں روپے بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

واقعہ کے خلاف علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے مین آر سی ڈی شاہراہ کو احتجاجاً بند کرکے ہرقسم کی ٹریفک کی روانی معطل کر دیا۔

مظاہرین نے کہا کہ یہ واقعہ بلوچ چادر و چار دیواری کی تقدس کی پامالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سردار فاروق اور انکے ساتھیوں پر جو بھی الزامات ہیں انہیں منظر عام پر لا کر عدالت میں پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ بلوچستان بھر میں فورسز کی جانب سے لوگوں کو لاپتہ کرنے کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے جبکہ اغواء ہونے والوں میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں