پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستا ن میں پاکستانی فورسز پربلوچ عسکریت پسندوں کے تین مختلف حملوں کے نتیجے میں 4اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ان حملوں کی ذمہ داری بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیمیں بلوچ ری پبلکن (بی آر اے) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) نے قبول کرلی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرنے ایران بلوچستان بارڈر پر پاکستانی فورسز پر حملہ اور ایک اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کردیہے۔
اس سلسلے میں بلوچ ری پبلیکن آرمی بیبگر بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ ہمارے سرمچاروں نے کل تمپ کے علاقے عبدوئی اور شیپ چار کے درمیان گولڈ سمتھ لائن پر باڑ لگانے والے پاکستان فوج کے چوکی کے لیے پانی لے جانے والی ٹیم پر اور چوکی پر بہ یک وقت حملہ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا۔
ترجمان نے کہا کہ حسبِ معمول پاکستانی فورسز نے اپنی شکست خوردگی کو چھپانے کے لیے ایک اہلکار کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ شکست خورردہ پاکستانی فوج کے ترجمان کا ہمارے سرمچاروں کو نقصان پہنچانے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح گذشتہ شب ہمارے سرمچاروں نے تربت کے علاقے آپدرک آپسر میں قابض فورسز کی چوکی پر ہینڈ گرینیڈ سے حملہ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک کر دیا۔
ترجمان نے کہا کہ آزاد بلوچستان کی قیام تک ہماری کارروائیاں شدت کے ساتھ جاری رہیں گی۔
یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ رات خاران شہر میں ڈیری فارم کے قریب فرنٹیئر کور ایف سی کے زیر تعمیر کیمپ کے لیئے بلاک بنانے والے پنجابی آباد کاروں پر بلوچ سرمچاروں نے حملہ کیا اس حملے میں ایک آباد کار ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا۔
مرید بلوچ نے کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری ہماری تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی قبول کرتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہماری تنظیم نے کئی دفعہ پنجابی آباد کاروں کو تنبیہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کا رخ نہ کریں کیونکہ بلوچستان ایک جنگ زدہ علاقہ ہے ہم ایسے آبادوں کاروں کو اپنا دشمن تصور کریں گے کہ وہ بلوچستان آکر پاکستانی فوج کے لیئے کام کرے وہ چائے پنجابی ہو یا بلوچ ہو جو بھی ہو پاکستانی فوج کے لیئے کام کرے اسے ہم دشمن تصور کریں گے۔
ترجمان مرید بلوچ نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان میں جو بھی پنجابی آباد کار ہیں وہ بلوچستان سے نکل جائیں ہمارے اسطرح کے حملے شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور دیگر فورسز پربلوچ آزادی پسند تنظیموں کے حملے تواتر کے ساتھ ہوتے رہتے ہیں لیکن یہ حملے پاکستانی میڈیا میں کھبی رپورٹ نہیں ہوتے۔ البتہ حملوں میں زیادہ جانی نقصان ہوجائے تو آئی ایس پی آر مجبوراًاس کی تصدیق کرتے ہیں لیکن ہلاکتوں کی پوری جان کاری میڈیا کو نہیں دیتی۔