انڈیا: پاکستانی کشتی سے 900 کروڑ مالیت کی 77 کلو گرام ہیروئن برآمد، 6 افراد گرفتار

0
111

انڈین ریاست گجرات کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ساحل کے قریب ایک پاکستانی کشتی 77 کلو گرام ہیروئن کے ساتھ پکڑ لی گئی ہے۔ پاکستانی روپوں میں قبضے میں لی گئی ہیروئن کی قیمت 900 کروڑ بتائی گئی ہے۔

گجرات پولیس کے مطابق اینٹی ٹیررِسٹ سکواڈ (اے ٹی ایس) کے ڈپٹی سپرانٹینڈنٹ بھویش روجیا کو اطلاع ملی تھی کہ مذکورہ کشتی ڈلیوری دینے کے لیے آ رہی ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ’الحسینی‘ نامی کشتی کو حاجی حسین نامی ڈرگ مافیا نے مبینہ طور پر کراچی کی بندرگاہ سے روانہ کیا تھا۔

یہ بھی اطلاع ملی تھی کہ ہیروئن گجرات کے علاقے جاکھو سے 35 ناٹیکل میل دور منشیات فروشوں کے حوالے کی جائے گی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جس گروہ کو یہ ڈلیوری کی جانی تھی اس کا تعلق پنجاب کے انڈر ورلڈ گروہ سے ہے۔

ہیروئن رات کے وقت حوالے کی جانی تھی اس لیے اطلاع ملتے ہی اے ٹی ایس نے کوسٹ گارڈز کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مل کر ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی۔

اطلاعات کے مطابق رات کے وقت سمندری حدود کی گشت کے دوران ٹیم کو ایک مشتبہ لانچ دکھائی دی۔

تلاشی لینے پر کشتی سے 77 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی۔ ٹیم نے عملے کے چھ افراد کو فوراً گرفتار کر لیا۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا کہ ہیروئن کی ڈلیوری کے لیے ’ہری-1‘ اور ’ہری-2‘ کے کوڈ ورڈز استعمال کیے جانے تھے۔

گجرات کی بندرگاہوں سلایا، اوکھا اور مانڈوی پر اس سے پہلے بھی سونے، گھڑیوں اور الیکٹرانک اشیا کی سمگلنگ ہوتی رہی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ 1993 میں ممبئی (بمبئی) میں ہونے والے دھماکوں میں استعمال کیا گیا آر ڈی ایکس اور ہتھیار پوربندر کی گوسابارا بندرگاہ کے ذریعے لائے گئے تھے۔ گذشتہ چند برسوں سے گجرات کو ٹرانزٹ روٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل ملک کے اندر منشیات لانے کے لیے کچ، پنجاب اور راجستھان کے سرحدی علاقوں میں سرنگیں اور پائپ استعمال کیے جاتے تھے۔

حالیہ برسوں میں انڈیا کے اندر منشیات کی بڑی مقدار میں سمگلنگ گجرات کے ساحلوں سے کی جانے لگی ہے۔

سنہ 2018 میں 500 کلوگرام ہیروئن سمندری راستے سے انڈیا پہنچنے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے لیے سالایا کے راستے کا استعمال کیا گیا تھا۔

منشیات کی یہ کھیپ ایک کار میں اُنجھا سے کچ بھیجی گئی تھی۔ وہاں سے اسے زیرے سے لدے ایک ٹرک کے ذریعے پنجاب لے جایا گیا تھا۔

تفتیش کے مطابق کچ سے تعلق رکھنے والے ایک چھوٹے جہاز نے یہ منشیات مبینہ طور پر انڈیا سمگل کرنے کے لیے بحیرہ روم میں ایک پاکستانی جہاز سے حاصل کی تھیں۔

پنجاب کے لیے ایک دوسری کھیپ اپریل 2021 میں بھیجی گئی تھی۔ اس معاملے کی تحقیقات بعد میں نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) کو دے دی گئی۔

گجرات کا ساحل 1600 کلومیٹر طویل ہے اور ملک کا سب سے لمبا ساحل ہے۔ یہاں 30 ہزار سے زیادہ کشتیاں رجسٹرڈ ہیں۔ یہ وجہ ہے کہ کھلے سمندر میں ان کی نگرانی بہت مشکل کام ہے۔

پولیس حکام کے مطابق افغانستان میں افیون کی بڑی مقدار میں کاشت ہوتی ہے جس سے ہیروئن بنا کر انڈیا کو سمگل کی جاتی ہے۔

گجرات اور پنجاب کے درمیان سرحد کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لائن آف کنٹرول پر بھی تجارت بند ہے۔ حکام کے مطابق یہ وجہ ہے کہ منشیات سمگلر اب دوسرے راستے استعمال کرنے لگے ہیں۔

ایک سابقہ تفتیش میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اگر منشیات انڈیا پہنچ جائیں تو پھر ایک یا دو کلو گرام کی مقدار میں اسے خلیج یا مغربی ممالک کو سمگل کیا جاتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں