سندھ اور بلوچستان کو سازش کے تحت سی پیک کاحصہ بنا کر چائنا کو بیچ دیا گیا،الطاف حسین

0
198

ایم کیوایم کے بانی وقائد جناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ سندھ میں سندھی اورمہاجر کی جوباتیں آج کل کی جارہی ہیں وہ حقوق کے لئے نہیں بلکہ سندھ کوتقسیم کرنے اور سندھی بولنے والوں اور اردو بولنے والوں کو آپس میں لڑانے کے لئے کی جارہی ہیں تاکہ وہ اس پر غور ہی نہ کرسکیں کہ سندھ کے کتنےساحل چائنا کو فروخت کردیے گئے ہیں۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ والے آپس میں مزے کرتے رہیں اور سندھ دھرتی ماں کے مستقل باشندے آپس میں لڑتے رہیں اورسندھ کے اصل دشمنوں سے غافل رہیں ۔ انہوں نے سندھیوں اور مہاجروں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وقت کا تقاضہ ہے کہ آپ علاقائی اورلسانی تفریق کو بالائے طاق رکھ کر سندھ دھرتی کی آزادی کے لئے آپس میں متحد ہوجائیں اور اگر کوئی لڑائی جھگڑے کی بات کرے تو آپ پیار محبت سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کریں او رلڑآئی جھگڑے کی آگ پر تیل نہ ڈالیں۔ جناب الطا ف حسین نے ان خیالات کااظہار ہفتہ کی شام لندن سے سندھ کے عوام سے اپنے انتہائی اہم اور فکرانگیز خطاب میں کیا۔ ان کایہ خطاب سوشل میڈیاکے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان عملاً دیوالیہ اورکنگال ہوچکاہے،ملکی معیشت تباہ ہے امریکہ، برطانیہ، آئی ایم ایف اور دیگراداروں کی طرف سے اب اس طرح امداد نہیں مل رہی ہے۔ ملک میں بجلی، گیس ،تیل ، پیٹرول کا بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت سندھ اوربلوچستان کو سی پیک کاحصہ بنا کراسے چائنا کو بیچ دیا گیا ہے ۔نوجوان اس سازش کوسمجھ چکے ہیں کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ انہیں کس طرح کچلتی ہے، انہیں کس طرح لڑاتی ہے ، فسادات کراتی ہے اورایک ہی جغرافیہ میں رہنے والے ایک دوسرے کے دشمن بنا دیے جاتے ہیں ۔لڑاؤ اورحکومت کرو،لڑاؤ قبضہ کرو، سندھ کی چپہ چپہ کی زمین کوبیچ دو اورسندھ کے مستقل باشندوں کوآپس میں لڑاتے رہو۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ آج مہاجروں کے چیمپئن وہ لوگ بن رہے ہیں جنہوں نے مہاجرتحریک اورمہاجروں کے حقوق سے غداری کی،جنہوں نے سندھ اسمبلی کے ایوان میں کھڑے ہوکر مہاجر شناخت سے انکار کیا، جس قائد نے انہیں مہاجرنظریہ دیا، جس نے مہاجروں کو ایک پرچم تلے متحد کیا،اس سے غداری کی اور قوم کی پیٹھ میں چھراگھونپا۔ جنہوں نے 22اگست کوتحریک کے بانی سے لاتعلقی کا اعلان کیا اورجس قائدکو اپنا باپ کہتے تھے اسی کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کرکے اس کو آرٹیکل 6 کے تحت سزادینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ فاروق ستار، خالدمقبول، عامرخان، آفاق احمد اورمصطفےٰ کمال کو شہرت کیا ان کے خاندان کے وسیلے سے ملی یاتحریک کی بدولت؟ اگران کے سر پر میرا ہاتھ نہ ہوتا تو کیا یہ ایوانوں کی رکنیت یا شہرت حاصل کرسکتے تھے؟ مصطفےٰ کمال کو میئر بننے سے پہلے کتنے لوگ جانتے تھے؟ ان لوگوں نے دراصل اپنے مفادات کے لئے فوج کے جرنیلوں کے ہاتھوں مہاجرقوم کا سودا کرلیا۔ مہاجروں کی قانونی بستیاں گرائی جاتی رہیں لیکن فوج کاساتھ دیتے رہے اور مگرمچھ کے آنسو بہاتے رہے، مہاجر نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جاتا رہا، انہیں غائب کیا جاتا رہا اور یہ فوج کوزندہ باد کہتے رہے ، انہیں آج بھی مہاجروں سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ یہ صرف فوج کے بنائے گئے منصوبہ کے تحت مہاجرچورن بیچ رہے ہیں تاکہ سندھیوں اور مہاجروں کے درمیان نفرت پید ا کی جائے، انہیں آپس میں لڑایا جاسکے اورفوج نے سندھ کو چائنا کے ہاتھوں بیچنے کاعمل شروع کر رکھا ہے اس مقصد کو حاصل کیا جاسکے ۔ پوری تاریخ ایسے غداروں سے بھری پڑی ہے۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ سندھی عوام مہاجروں سے نفرت نہیں کرتے، اگر ایسا ہوتا تو قیام پاکستان کے بعدہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے مہاجروں کو سندھی عوام سندھ میں خوش آمدید نہیں کہتے ۔

اہل پنجاب نے تومہاجروں کے قافلوں کو سندھ کی طرف دھکیل دیا تھا لیکن سندھیوں نے مہاجروں کو گلے لگایا اور جب جنر ل ایوب خان کے زمانے میں محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دینے پر جنرل ایوب خان کے بیٹے گوہرایوب خان کی سربراہی میں صوبہ سرحد سے پٹھانوں کو کراچی لایا گیا اورجشن فتح کے جلوسوں کی آڑ میں مہاجروں کوکافر کہہ کرمہاجربستیوں پر حملے کرائے گئے اورمہاجروں کا قتل عام کیا گیا توسندھی عوام نے حملہ آوروں کا ساتھ نہیں دیا۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے بھٹوکو سیاست میں متعارف کرایا اور بھٹو کے ذریعے سندھ میں لسانی بل اور کوٹہ سسٹم جیسے اقدامات کروائے تاکہ اس کے ذریعے مہاجروں کو کچلا جاسکے۔

جناب الطاف حسین نے مہاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جس دھرتی سے جینا مرنا، کھانا، پینا وابستہ ہوجائے وہ دھرتی ماں بن جاتی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا مرنے کے بعد مہاجروں کی لاشیں دفن ہونے کے لئے پنجاب، سرحد یا بلوچستان جاتی ہیں؟ کیا مہاجروں کواب واپس انڈیا جانا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں سندھ سے کہیں اور نہیں جاناہے ، ہمارا جینا مرنا اسی دھرتی سے وابستہ ہے ، اب سندھ ہی ہماراوطن ہے، ہمیں اسی دھرتی کے مفاد اوربقاء کے لئے جدوجہد کرنا ہے ۔انہوں نے مہاجروں سے مزید کہا کہ مہاجرآپ کی شناخت ہے لیکن چونکہ سندھ آپ کا وطن ہے لہٰذا وطنی اعتبار سے آپ سندھی ہیں اورچاہے کتنے ہی برس کسی بھی ملک میں رہ لیں لیکن واپسی پر آپ کی شناخت یہی ہے۔

جناب الطاف حسین نے سندھی عوام کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرکوئی ” مہاجر قوم ” کالفظ کہے تو آپ اس پر برا مت منائیں، اعتراض نہ کریں کیونکہ پوری دنیا یہی کہتی ہے ، لہٰذا ان چھوٹے چھوٹے الفاظ میں مت الجھیں اورسندھ کی آزادی کے عظیم مفاد کو پیش نظر رکھیں، مہاجروں کو واپس انڈیا نہیں جاناہے، خدارا مہاجروں کو گلے لگائیں اورایک ہوجائیں۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ کوئی بھی قوم جزو واحد پر مشتمل نہیں ہوتی بلکہ مختلف اجزاء کامجموعہ ہوتی ہے ، جس طرح زمین مختلف کیمیائی عناصر چاندی، سونا، پیتل، تابنا اوردیگرعناصر کواپنے دامن میں لئے ہوتی ہے اسی طرح کسی ایک جغرافیہ میں بسنے والی کوئی قوم بھی مختلف عناصر کامجموعہ ہوتی ہے۔ ہرجزُ کی اپنی اپنی شناخت ہوتی ہے۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ جس طرح سندھی قوم میں خاصخیلی، کھوسو، پنہور،برفت، چانڈیو اور دیگر قبائل ہیں اور سب کی اپنی اپنی شناخت ہے اسی طرح مہاجرقوم بھی مختلف ذیلی اجزا کا مجموعہ ہے جن کی اپنی اپنی علاقائی شناختیں ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سب ذیلی شناختیں ایک دائرے میں متحد ہوجاتی ہیں۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ سائیں جی ایم سید بھی عرب سے ہجرت کرکے آئے تھے لیکن انہوں نے سندھ کواپنا وطن بنالیا اوراس کی آزاد ی کے لئے پوری زندگی جدوجہد کی،الطاف حسین بھی ہندوستان سے آیا لیکن آج سندھ کی آزادی کے لئے چٹان کی طرح کھڑاہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہا میں سندھی عوام سے ہاتھ جوڑ کرکہتا ہوں کہ سندھ کی آزادی میرا ایمان اور دین و دھرم ہے، اگرمیں اس سے منکرہوں تو اپنے مذہب کا منکرہوں۔ انہوں نے سندھیوں اورمہاجروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ آپ علاقائی اورلسانی تفریق کو بالائے طاق رکھ کرسندھ دھرتی کی آزادی کے لئے آپس میں متحد ہوجائیں اور اگر کوئی لڑائی جھگڑے کی بات کرے تو آپ پیار محبت سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کریں او رلڑآئی جھگڑے کی آگ پر تیل نہ ڈالیں۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ رسول اکرمۖ کی حدیث مبارکہ ہے کہ اپنی قوم سے محبت کرنا عصبیت نہیں ہے ، عصبیت یہ ہے کہ تمہاری قوم کے لوگ کسی دوسری قوم پر ظلم کریں اورتم اس ظلم میں اپنی قوم کے ظالموں کا ساتھ دو۔ جیسے آج شاؤنسٹ پنجابی اینکرز اور تجزیہ نگار مہاجروں، سندھیوں، بلوچوں اور پشتونوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں پنجابی فوج کاساتھ دیتے ہیں۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ سندھ کا ہرفرد اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ سندھ کو پاکستان کے جغرافیہ میں رہتے ہوئے اس کے جائز حقوق نہیں مل سکتے، سندھ کی آزادی اب سندھ کے بچے بچے کاخواب ہے جس کی تکمیل کے لئے سندھ کا ہر سچا بیٹا جدوجہد کررہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں سندھ میں آباد پنجابیوں، پختونوں کشمیریوں سے کوئی نفرت نہیں، ہم انہیں ”ڈیموکریٹک ری پبلک آف سندھ” سے نکالنا نہیں چاہتے ،لیکن انہیں بھی سندھ میں رہتے ہوئے سندھ کے حق اورمفاد کے لئے آواز اٹھانی ہوگی، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ سندھ میں رہیں، سندھ میں کمائیں، کھائیں لیکن سندھ میں رہ کر پنجاب کی ایجنٹی کریں۔ اگر آپ کا جینا مرنا بھی سندھ سے وابستہ ہوگا اورآپ سندھ کے مفاد کے لئے عمل کریں گے توہم آپ کوبھی سندھی اورسندھ دھرتی کاحصہ تصور کریں گے۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ آج اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سندھ کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں،کوئی کہتاہے کہ کراچی کووفاق کا حصہ بنادیاجائے، کوئی کہتا ہے کراچی کواسلام آباد میں شامل کردیا جائے ، انہوں نے خبردار کیاکہ اگرایساعمل کیا گیا توہم سب کوایسے کسی بھی اقدام کے خلاف میدان عمل میں آکربڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کرناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی موجودگی میں ایساہرگزنہیں ہوگا۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت سندھیوں کی نہیں بلکہ سندھ کے دشمنوں اور فوج کے دلالوں کی حکومت ہے، سندھ کے عوام کواس سے نجات حاصل کرنا چاہیے۔ پیپلزپارٹی فوج کی ایما پر ایسے متعصبانہ اقدامات کررہی ہے جس سے سندھ کے مستقل باشندوں کے درمیان نفرتیں پیداہوں۔ پیپلزپارٹی نے جومتنازعہ بلدیاتی نظام پیش کیاہے، کہاجارہاہے کہ اس کی وجہ سے سندھ میں لڑائی ہورہی ہے، دراصل یہ لڑائی نہیں بلکہ یہ فوج کے اشارے پر کی جانے والی سازش ہے، اسی سازش کے تحت ایک طرف کراچی صوبہ کی بات کی جارہی ہے تودوسری طرف بلاول زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ ہم مہاجروں کے وجود کوختم کردیں گے۔ انہوں نے ان دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مرادعلی شاہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیںاورسندھ میں نفرت کی آگ نہ بھڑکائیں۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ فوج اپنے ایجنٹوں کے ذریعے چاہے جتنابھی ذورلگالے، میں لعل شہباز قلندر، شاہ لطیف بھٹائی اور سائیں جی ایم سید کی قسم کھا کرکہتاہوں کہ میں سندھیوں اور مہاجروں میں لڑائی نہیں ہونے دوں گا۔

جناب الطاف حسین نے کہا کہ پیپلزپارٹی سندھ کی دعویدار بنتی ہے لیکن سندھ کی باتیں کرنے والی پیپلزپارٹی کے وڈیروں نے سندھ کی زمینیں فوج کے جرنیلوں کو دیدی ہیں، سندھ کے گیس، تیل ،کوئلے اور تمام وسائل پرفوج اور پنجاب کاکنٹرول ہے۔ ہم سندھ کی ایک ایک گز زمین بھی قابضین سے واپس لیں گے اورسندھ کو پنجاب کی غلامی سے نجات دلائیں گے۔
جناب الطاف حسین نے اپنے خطاب کااختتام شاہ لطیف کے اس شعر پر کیا کہ
اے مولاسائیں، ہم بچھڑے ہووں کواس طرح ملادے کہ ہم ایک ہو جائیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں