کشمیر کے حکام نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ الگ الگ جھڑپوں میں 6 دہشتگردوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
بھارتی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ویک اینڈ پر ہونے والے تینوں مقابلے وادی کشمیر کے جنوبی علاقوں میں ہوئے۔
گزشتہ پانچ برس میں جنوبی کشمیر کے اضلاع پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور اننت ناگ میں سب سے زیادہ دہشتگردبھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز اوردہشتگردوں کے درمیان تین تازہ جھڑپوں میں ایک ترال کے علاقے میں ہوئی۔
ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار وجے کمار نے بتایا کہ ترال کے ہردو میر گاؤں میں ہفتے کو دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
اُن کے بقول سیکیورٹی فورسز نیدہشتگردوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہا، لیکن اُنہوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کر دی اور جوابی فائرنگ میں دودہشتگرد مارے گئے۔
ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی شناخت راہی رسول بٹ اور ندیم نذیر بٹ کے طور پر کی گئی ہے۔ وجے کمار نے دعویٰ کیا کہ ان کا تعلق انصار غزوۃ الہند نامی عسکری تنظیم سے تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بھارت میں القاعدہ کی ایک شاخ ہے۔
اتوار کو شوپیاں کے چوگام علاقے میں ہونے والی جھڑپ میں دو دہشتگرد سجاد احمد چک اور راجہ باسط یعقوب کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان دونوں دہشتگردوں کا تعلق کالعدم لشکرِ طیبہ سے تھا اور یہ متعدد پرتشدد واقعات میں ملوث تھے جن میں سیکیورٹی فورسز پر حملے بھی شامل ہیں۔
دہشتگردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ایک اور مقابلہ اتوار کو ہی اننت ناگ کے کلان گاؤں میں پیش آیا۔ پولیس عہدیدار وجے کمار نے بتایا کہ اس مقابلے میں کالعدم حزب المجاہدین کا ایک اہم رکن 19 سالہ فہیم احمد بٹ ہلاک ہو گیا جو ایک پولیس افسر کے قتل میں ملوث تھا۔
بھارتی پارلیمان میں حال ہی میں جمع کرائے گئے ایک تحریری بیان میں وزارتِ داخلہ نے تصدیق کی تھی کہ پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد ہونے والی مختلف جھڑپوں میں 496 دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
البتہ اس دوران 79 عام شہری جب کہ سیکیورٹی فورسز کے 45 اہل کار بھی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔