لاہور میں بم دھماکے کے بعد بلوچ و پشتون طلبا کیخلاف انتقامی کارروائیاں شروع

0
158


پاکستان کے صوبے پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں دھماکے کے بعد گذشتہ شب لاہور یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچ اور پشتون طلباء پر تشدد اور کمروں پر چھاپے مارے گئے۔

گذشتہ شب یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ کے خلاف طلباء کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے مارچ کیا۔

پنچاب پولیس کی اس عمل کے خلاف بلوچ اور پشتون طلباکی بڑی تعدادنے آج مشترکہ احتجاج کرتے ہوئے جمعیت اور پنجاب ایڈمنسٹریشن کیخلاف مارچ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیموں کی بجائے طلبہ کو اس طرح ہراساں کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اور پشتون طلباء کو متحد ہوکر اس عمل کے خلاف آواز اٹھانا ہوگا تاکہ ریاست بلوچ اور پشتون طلباجو پنچاب میں زہر تعلیم ہیں کو مزید ہراساں نہ کرسکے۔

واضح رہے کہ پنچاب میں زیر تعلیم بلوچ اور پشتون طلباء کو انار کلی لاہور دھماکے کے بعد پنچابی ریاست کی جانب سے اس طرح کی عمل متوقع تھی اور ان واقعے سے پہلے بھی پنچاب میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کی ریاستی مشینری کی جانب سے ہراساں کیا جاچکا ہے-۔

بلوچ اور پشتون طلبا نے پنچاب پولیس کے طرز عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنچاب پولیس اہلکاروں نے رات بارہ بجے یونیورسٹیوں کے ہاسٹلز میں آکر بلوچ اور پشتون طلباء کو نیند سے جگا کر باہر نکال دیا اوران کی شناخت کارڈز کی تصویریں لیں اور ان کے کمروں کی بھی تلاشی لی گئی۔

پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو، فیمینسٹ کلیکٹو اور حقوقِ خلق تحریک میں سرگرم عروج اورنگزیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک وڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انارکلی دھماکے کے بعد لاہور انتظامیہ کیجانب سے پنجاب یونیورسٹی میں جماعت اسلامی کے شرپسندوں کی شکایت پر بلوچ اور پشتون طلبہ کے کمروں کی رات 2 بجے تلاشی لی گئی۔

طلباء رہنماؤں نے کہا کہ جمعیت کی ایما پر بلوچ اور پشتون طلباء کے خلاف پولیس گردی قابل مذمت ہے۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء آغا زبیر نے بھی سماجی رابطے ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک وڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لاہور بم دھماکے کے بعد پنجاب پولیس نے پنجاب یونیوسٹی میں زیر تعلیم پشتون اور بلوچ طلباء کے ہاسٹل میں گھس کر طلبا کو کمروں سے نکال کر کمروں کی تلاش لی گی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی افزائش اور پرورش کرنے والے ریاستی ادرے دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے طلبا کو ہراساں کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں