بلوچستان لبریشن فرنٹ نے ماہ جنوری کی پاکستانی فورسز پر حملوں کی رپورٹ جاری کردی

0
161

بلوچستان لبریشن فرنٹ نے جنوری 2022 میں پاکستانی سکیورٹی فورسز پر اپنے حملوں کی ماہانہ رپورٹ جاری کر دی، بی ایل ایف کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے ماہِ جنوری میں پاکستانی فوج اور دیگر فورسز کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلی رپورٹ میڈیا میں جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوری کے مہینے میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پاکستانی فوج، اس کے مخبروں اور سہولت کاروں پر 12 مہلک حملے کیے جن میں 32 سے زائد پاکستانی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔پاکستانی فوج کے دو مخبر بھی ان حملوں میں مارے گئے جبکہ بی ایل ایف کا ایک سرمچار ممتاز بلوچ عرف بالاچ 25 جنوری کو معرکہ سبدان میں قابض فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ یاد رہے معرکہ سِبدان میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دشمن کو شکست دیتے ہوئے اس کے 17 اہلکاروں کو ہلاک کیا اور ان کے سب ہتھیار اور دیگر فوجی ساز و سامان اپنے قبضہ میں لیتے ہوئے ان کے کیمپ کو نذرِ آتش کردیا۔

وہ عناصر جو بلوچیت کے لبادہ میں پاکستانی فوج کیلئے معاونت کاری اور مخبری کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی مخالف دیگرسرگرمیوں میں ملوث ہیں،وہ اپنے قوم دشمن سرگرمیوں سے باز آئیں، طوقِ غلامی کو مضبوط کرنے اور دشمن کا ساتھ دینے کے بجائے بلوچ قومی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ان کی آئندہ نسلوں کو ان کی وجہ سے شرمندگی نہ ہو۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ سرمچاروں نے دشمن فورسز کو پے درپے شکست سے دوچار کر کے نہ صرف انھیں حواس باختہ کر دیا ہے بلکہ ان کا مورال بھی تیزی سے گر رہا ہے جس کا واضح ثبوت فوجی اہلکاروں میں خودکشی کرنے اور بھگوڑا بننے کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ آزادی کی اس جنگ میں بلوچ قوم کا یکجا ہو کر جدوجہد کرنا ناگزے ہو گیا ہے،تاکہ شہداء کی لہو اور قوم و ساتھیوں کی قربانیوں سے ایک نئی روشن صبح طلوع ہو سکے۔

میجر گہرام بلوچ نے عوام سے اپیل کی ہیکہ فوجی تنصیبات، چوکیوں اور قافلوں سے دور رہیں کیونکہ سرمچار کسی بھی وقت اور مقام پر دشمن کو نشانہ بنا سکتے ہیں،۔

بی ایل ایف کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فورسز پر حملے شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کی مسلح کارروائیوں کی رپورٹ آشوب میڈیا شائع کرتا ہے جو کہ بی ایل ایف کے ترجمان میجر گھرام کے الیکڑونک اور پرنٹ میڈیا کو جاری کیے گئے بیانات پر مبنی ہیں۔

جنوری کے مہینے میں  بی ایل ایف نے پاکستانی فوج اور اس کے سہولت کاروں پر  12 مہلک حملے کیے جن میں 32 سے زائد پاکستانی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔پاکستانی فوج کے دو مخبر بھی ان حملوں میں مارے گئے۔

بی ایل ایف کے ایک  سرمچار ممتاز عرف بالاچ بھی گلزمین کے دفاع میں لڑتے ہوئے شہادت پا گئے۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ جنوری 2022  کی کارروائیوں کی تفصیلی رپورٹ 

2 جنوری

اتوار کی صبح ساڑھے دس بجے سرمچاروں نے ضلع پنجگور میں بالگتر کے علاقے چکین گوران میں فوجی قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا، قافلے میں آٹھ فوجی گاڑیاں شامل تھیں۔ تین گاڑیاں شدید حملہ کی زد میں آئیں جس سے گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا اور ان میں سوار چھ  اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

حملے کے بعد حواس باختہ قابض فوج نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مختلف مقامات پر شیلنگ کی ہے جس سے ایک تیرہ سالہ چرواہا بہارْک ولد مراد پیری کور شہید ہوا ہے۔ اسی طرح زامران کے مختلف علاقوں میں بھی پاکستانی فوج نے بمباری کی ہے۔

3 جنوری

سرمچاروں نے نوکجو ریندک میں قائم پاکستانی فوجی چوکی کو دو اطراف سے گھیر کر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ شدید حملے میں  فوجی چوکی کو بری طرح نقصان پہنچا اور اس میں موجود تمام اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

5 جنوری

سرمچاروں نے کولواہ کے علاقے بزداد گندہ کور میں پاکستانی فوج کی ایک چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے قابض فوج کو نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔

8 جنوری

ہفتہ کی شام ساڑھے سات بجے سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقے کوہڑو میں فوجی کیمپ پر راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔ واضح رہے کہ یہ فوجی کیمپ علاقے کے ہائی اسکول پر قبضہ کرکے بنائی گئی ہے۔۔

8 جنوری

سرمچاروں نے ضلع کیچ کی تحصیل دشت کے علاقے نوکین راہ میں فوجی چوکی میں ایک اہلکار کو اسنائپر رائفل سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا۔

10 جنوری

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ کل دس جنوری کو ضلع پنجگور میں سرمچاروں نے چتکان تار آفس کے پاس ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے خاص کارندے صفی اللہ ولد ماسٹر اکبر کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا۔

مذکورہ شخص ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کا ایک اہم کارندہ اور ریاستی مخبر تھا جو بلوچوں کی اغوا اور مختلف آپریشن میں ریاستی فورسز کی مدد کرتا رہا ہے۔ وہ چوری اور بھتہ خوری جیسی سماجی برائیوں میں بھی ملوث تھا۔ اس سے پہلے صفی اللہ اور اس کا ایک بھائی ایک مسلح تنظیم کا رکن تھے لیکن بعد میں دونوں نے سرنڈر کیا۔

صفی اللہ 27 اپریل2020 میں پروم کلہ کور میں میجر نورا اور انکے ساتھیوں کی شہادت میں براہ راست ملوث تھا۔ یہاں اسکا بڑا بھائی شکراللہ ولد ماسٹر اکبر مارا گیا تھا۔

صفی اللہ پر حملے کے وقت حضور بخش نامی ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا ہے۔ وہ بے گناہ ہے اور ہم اس کے خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور عام لوگوں سے ایک مرتبہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں سے دور رہیں۔ وہ سرمچاروں کے نشانے پر ہیں کیونکہ وہ بلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کا ساتھ دے رہے ہیں۔

12 جنوری

 ریاستی مخبر جاوید ولد رحیم بخش سکنہ میتاب جو اس وقت بلیدہ میناز میں رہتا تھا کو ایک ہفتہ قبل سرمچاروں نے اس وقت حراست میں لیا جب وہ ٹریکٹر اور ٹینکی کے ساتھ پاکستانی فوج کو پانی سپلائی کرنے جا رہا تھا۔ وہ قابض فوج کو راشن بھی سپلائی کرتا تھا۔

مذکورہ ریاستی مخبر بلوچ سرمچاروں کی مخبری کرنے کے ساتھ بلیدہ کے مختلف علاقوں میں دوران آپریشن بھی پاکستانی فوج کے ساتھ تھا۔ دوران تفتیش ریاستی مخبر نے  اپنے تمام گناہوں کا اعتراف کیا۔ اقبال جرم کے بعد اسے موت کی سزا دی گئی۔

ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریاستی مخبروں، ڈیتھ اسکواڈ اور فوجی چوکیوں اور کانواؤں سے دور رہیں۔ سرمچار انکو کسی بھی وقت اور کہیں بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ معمولی مراعات کی خاطر قابض پاکستانی فوج کا ساتھ نہ دیں بصورت دیگر وہ اپنے تمام تر نقصان کا ذمہ دار خود ہوں گے۔

13 جنوری

سرمچاروں نے پروم اور زعمران کے درمیان قائم پاکستان فوج کی نرمگی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ کیا۔ جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔

13 جنوری

ضلع آواران کی تحصیل جھاؤ میں سوڑ  عطاء محمد گوٹھ میں پاکستانی فورسز اور بلوچ سرمچاروں کا دوران سفر آمنا سامنا ہوا جس سے ایک جھڑپ شروع ہوئی۔

اس دوران سرمچاروں نے قابض ریاستی فوج کو بھاری ہتھیاروں اور راکٹوں سے نشانہ بنا کر پسپا کیا۔ جھڑپ میں فوج کے چار اہلکار موقع پر ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ سرمچار بحفاظت اپنے محفوظ ٹھکانوں تک پہنچ گئے ہیں۔ اس کے بعد شکست خوردہ پاکستانی فوج نے جھل جھاؤ کے مختلف پہاڑی سلسلوں میں شیلنگ کی ہے۔

16 جنوری

کولواہ  جت میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں فورسز کے تین اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیے ہیں۔ سرمچار معمول کی گشت پر تھے کہ ان کا پاکستانی فوج کے ساتھ سامنا ہواسرمچاروں نے بہترین جنگی حکمت عملی کے تحت دشمن فوج کو پسپا کیا اور قابض پاکستانی فورسز کے تین اہلکار موقع پر ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

سرمچار بحفاظت وہاں سے نکل گئے،اس دوران آزادی پسند مسلح تنظیم کے دو ساتھی بھی ہمارے سرمچاروں کے ساتھ تھے اور انہوں نے بہادری کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور ساتھیوں کے ساتھ بحفاظت اپنے محفوظ جگہ میں پہنچ گئے۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ قابض فورسز کی معاونت اور سہولت کاروں کو تنبہہ کرتے ہیں کہ دشمن فورسز کی سہولت کاری سے باز آئین بصورت دیگر وہ اپنے ذمہ خود ہونگے،۔

20 جنوری

رات کو دس بج کر چالیس منٹ پر سرمچاروں نے گوادر سربندن میں پاکستان نیوی کے کیمپ پر دستی بم حملہ کیا۔ حملے کے نتیجے میں قابض فورسز کو جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ اس وقت کیا گیا جب پاکستان کے صدر عارف علوی، بلوچستان کے نام نہاد وزیراعلیٰ اور گورنر دو روزہ دورے پر گوادر میں موجود تھے۔

25 جنوری

 کیچ کے علاقہ کہیر کور، دشت میں قائم پاکستانی  فوجی چوکی پر 25 جنوری 2022 بروز منگل شام چھ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے حملہ کیا،اس حملے میں دشمن فوج کے 17 اہلکار ہلاک ہوئے۔بلوچ سرمچاروں نے دشمن کا اسلحہ اور دیگر فوجی ساز و سامان قبضہ میں لے کر چوکی کو نذر آتش کردیا۔ قابض دشمن کے خلاف اس حملے میں بی ایل ایف کاایک سرمچار ممتاز عرف بالاچ  دشمن کے خلاف بہادری سیلڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

میجر گہرام بلوچ نے حملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ منگل کی شام چھ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کہیر کور ، دشت میں قائم   ریگولرآرمی کی چوکی پر حملہ کیا۔ دوران حملہ چوکی میں موجود 13 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے اور ایک بھاگنے  میں کامیاب ہوا۔ فوجیوں کی کمک کیلئے چوکی کی جانب آنے والے فوجی قافلہ کے دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار فوجی اہلکاروں کو بھی نشانہ بنا کر ہلاک کیا۔ بی ایل ایف کے اس حملے میں قابض فوج کے کل 17 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

اس کامیاب حملہ کے بعد بی ایل ایف کے سرمچاروں نے فوجی چوکی میں موجود قابض ریاستی فوج کے تمام ہتھیاروں و دیگر فوجی سازو سامان کو قبضہ میں لے کر چوکی کو آگ لگادی، دشمن کا ضبط شدہ اسلحہ اور اپنے ساتھی سرمچار ممتاز عرف بالاچ کے جسدخاکی کو ساتھ لیتے ہوئے اپنے محفوظ ٹھکانوں پر پہنچ گئے اور گزشتہ رات ہی شہید ممتاز کو مادر وطن کی آغوش میں سپرد خاک کیا۔

میجر گہرام بلوچ نے شہید سرمچار ممتاز بلوچ عرف بالاچ کو ان کی بہادری، قوم دوستی، وطن دوستی اور عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے مِشن کو جاری رکھنے اور بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فوج اور طاقت کے

دیگر ستونوں پر حملے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

30 جنوری

آٹھ بجے سرمچاروں نے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ائیرپورٹ  چوک پر قائم قابض فوج کی چیک پوسٹ پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے ایک اہلکار ہلاک ہوا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں