یوکرینی صدرکاعوام سے جنگ میں شامل ہونیکی اپیل

0
34

روس کا یوکرین پر حملہ آج دوسرے روز میں داخل ہو چکا ہے اور جمعے کی صبح یوکرین کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی افواج دارالحکومت کیؤ میں واقع پارلیمنٹ سے صرف نو کلومیٹر دور موجود ہیں۔۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مطابق روسی حملے کے پہلے روز ان کے ملک میں 137 اموات ہوئی ہیں جن میں فوجی اور سویلین دونوں شامل ہیں۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر آئیں۔

اْنھوں نے یوٹیوب پر جاری اپنے پیغام میں روسی زبان میں کہا: ’میں روس کے صدر سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں۔ پورے یوکرین میں جنگ ہو رہی ہے۔ آئیں مذاکرات کی میز پر بیٹھیں تاکہ لوگوں کی موت رک سکے۔‘اس کے بعد اْنھوں نے یوکرینی افواج سے کہا کہ وہ ’قدم جمائے رکھیں۔‘ زیلینسکی نے یوکرینی زبان میں اپنی فوجوں سے کہا: ’آپ ہی ہمارا سب کچھ ہیں۔ آپ ہی ہماری ریاست کے محافظ ہیں۔‘

اس سے قبل ہم رپورٹ کر چکے ہیں کہ یوکرین کی ڈیفنس فورس نے ایک ٹویٹ میں شہریوں سے فوج کا حصہ بننے کا کہا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے عمر کی کوئی قید نہیں ہو گی۔فوج کے کمانڈر کی جانب سے جاری کردہ بیان سے یہ اشارہ ملتا تھا کہ کم عمر افراد کو بھی بھرتی کیا جا سکتا ہے۔

تاہم ایک نئے بیان میں وزیرِ دفاع ایلیکسی ریزنیکوو نے بظاہر اپنے بیان کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ عمر کی قید نہ ہونے کا مطلب یہ تھا کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد بھی فوج میں شامل ہو سکتے ہیں۔ریزنیکوو نے لکھا کہ ’میں نے یوکرین کی فوج کے کمانڈر سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ہم 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو بھی فوج میں شامل کریں گے جو جسمانی طور پر اس قابل ہوں گے کہ وہ دشمن کو شکست دے سکیں۔‘26 اپریل 1986 کو رات ایک بج کر 23 منٹ پر انجینیئرز نے چرنوبل جوہری پلانٹ کے ری ایکٹر نمبر چار کے چند حصوں کو پاور کی سپلائی منقطع کر دی۔۔۔ مگر یہاں ہونے والی ایک تیکنیکی غلطی کا جب تک آپریٹرز کو پتہ چلا تو اْس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک یوکرین میں کم سے کم 127 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے ’روسی فضائی حملوں اور شیلنگ‘ میں 25 افراد ہلاک اور 102 زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ اصل اعداد و شمار ان اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔جمعہ کی صبح بھی یوکرین سے سینکڑوں افراد لوگ پولینڈ کی سرحد پر پہنچے ہیں جو سرحد عبور کر کے پولینڈ میں پناہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق روسی افواج یوکرینی دارالحکومت کیؤ کے شمالی علاقے اوبولون میں موجود ہیں۔یہ ایک رہائشی علاقہ ہے جو کیؤ کی پارلیمان اور شہر کے مرکز سے صرف نو کلومیٹر دور ہے۔جمعے کو مقامی وقت کے مطابق دس بجے سے قبل یوکرین کی وزارتِ دفاع نے روسی فوج کی کیؤ آمد کا اعلان کرتے ہوئے مقامی افراد سے اپیل کی کہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کریں اور آتش گیر بم بنائیں۔اسی اثنا میں ایسی متعدد ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں اوبولون کی سڑکوں پر بکتر بند گاڑیوں کو حرکت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں