مقبوضہ بلوچستان:تربت ٹو کوئٹہ بلوچستان کا دوسرا بڑا لانگ مارچ شروع

0
25

مقبوضہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہرتربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست نے اور نوجوان زبیر بلوچ نے تربت سے کوئٹہ تک بلوچستان کی تاریخ کا دوسرا بڑا لانگ مارچ شروع کیا ہے۔تربت شہید فدا چوک سے درجنون افراد نے اتوار کی صبح سی پیک شاہراہ تک انہیں رخصت کیا۔

تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست نے لاپتہ افراد کی بازیابی، بلوچوں کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی، بلوچستان میں منشیات کے پھیلاؤ اور لینڈ ریکوزیشن ایکٹ کے تحت بلوچستان کی زمینوں پر وفاقی اداروں کی جبری قبضہ گیری کے خلاف تربت سے کوئٹہ تک ننگے پاؤں پیدل لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا جس پر اتوار 27 فروری کو عمل کرتے ہوئے وہ کوئٹہ کے لیے روانہ ہوگئے۔

کوئٹہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کا ایک ناختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں ہزاروں افراد کو لاپتہ کیاگیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
منشیات کو ایک سازش کے تحت پورے بلوچستان میں عام کردیا گیا جس سے پوری نسل تباہ ہوگئی ہے مگر اس کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے اس کو مذید ہھیلاکر بلوچ نوجوانوں کو تباہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انگریزوں کے کالے قانون لینڈ ریکوزیشن ایکٹ کے زریعے بلوچستان اور سندھ میں بلوچوں کی زمینوں پر جبرا قبضہ گیری کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

لانگ مارچ شروع کرتے وقت آل پارٹیز کیچ کے رہنماؤں خان محمد جان، مشکور انور، غفور کٹور،بی ایس او کے ضلعی صدر بالاچ طاہر، کریم شمبے، حق دو تحریک کے ضلعی رہنماؤں یعقوب جوسکی، صادق فتح، مولانا نصیر، وسیم سفر، انجمن تاجران تربت کے صدر کریم بخش، تربت سول سوسائٹی کے جمیل عمر، خرم شاہ سمیت دیگر سیاسی و سماجی اور کاروباری شخصیات موجود تھیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسن نے جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کیا، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست کی جانب سے اپنے ایک ساتھی زبیر بلوچ کے ساتھ شروع کیا گیا یہ لانگ مارچ دوسرا بڑا اور تاریخی مارچ ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں