بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4656 دن ہوگئے۔کوئٹہ موسی کالونی سے سیاسی سماجی کارکن خدائے رحیم بلوچ نورمحمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ پرامن جہدوجہد ایک کھٹن سخت حالات کو طے کرتے ہوئے ایک عظیم مقصد کی جانب رواں ہے۔ پرامن جہدوجہد کے اس کا روان میں ہزاروں بلوچ شہید اور ہزاروں قابض کی کال کو ٹھٹریوں میں وطن شناخت کیلئے تشددسہ رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لواحقین اور قوم نے مجھے اتنی بڑی ذمہ داری سونپی ہے کہ رمضان کے اس بابرکت اور مقدس مہینے اور انے والے عید پر قوم لواحقین سے درخواست کرتاہوں کہ نوجوان پرامن جہدوجہد میں شہید ہونے والے ہزاروں بلوچ فرزندوں کو یاد کریں۔ انہیں سرخ سلام پیش کریں شیہدوں کی قبروں پر حاضری دیں اور اس قسم کو دوراہیں جس کیلئے شہیدوں نے اپنا خون آنے والی نسلوں کی خوشحالی کیلئے نچھاور کیا ہر بلوچ کا فرض کہ ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ بلوچ لاپتہ فرزندوں کے لواحقین کے عید کے دن ریلی اور مظاہرہ میں شامل ہوجائیں۔
ایک عظیم قومی مقصد کیلئے آج خفیہ اداروں ایف سی اور سی ٹی ڈی کے زندانوں میں تشددسہ رہے ہیں اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عید سادگی سے منائیں۔ قابض پاکستانی عقوبت خانوں میں فرزندوں اور ان کے خاندان والوں کے غم دکھ اپنا سمجھ کر پرامن جہدوجہد میں عید کی ریلی میں شامل ہوجائیں۔دوسری طرف یکجہتی اتفاق کسی بھی عمل کے اہم سننوں ہوتے ہیں اور اج بلوچ قوم کو اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے قومی اتفاق یکجہتی کی اہم ضرورت ہے۔قابض ریاست اور اس کے ڈیتھ اسکوارڈ بلوچ عوام کے گرد گیراتنگ کرنا شروع کردیا ہے۔ دھونس دھمکیوں لالچ دیکربلوچ کو محکوم بنانے میں مصروف عمل ہیں۔