گلگت بلتستان میں موجودہ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت زیادہ تر پاکستان کی راجدانی اسلام آباد میں قیام کرتی ہے اور سیر سپاٹے کے لیے کچھ دن گلگت بلتستان میں گزارتی ہے ہے
ہمارے ذرائع کے مطابق دو تین مہینوں سے عبوری صوبہ نامی استعماری منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت خالد خورشید خان وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی قیادت میں تگ و دو کررہی تھی لیکن جب سے عمران خان کے خلاف حزب اختلاف نے عدم اعتماد کا بل جمع کروایا ہے اس کے بعد عبوری صوبے کا منصوبہ پس منظر میں چلا گیا ہے۔
گلگت بلتستان کی کٹھ پْتلی حکومت نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال رکھیں ہیں لیکن تحصیل روندو گزشتہ دو ماہ سے مسلسل زلزلے کی زد میں ہے، جس وجہ سے غریب عوام کے گھر مسمار ہوچکے ہیں لیکن حکومت زلزلہ متاثرین کے لیے متبادل رہائش کا کوئی انتظام نہیں کررہی نہ کمپنسیشن مہیا کررہی ہے۔ آئے روز گلگت سکردو روڈ لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے بند ہوجاتا ہے لیکن انتظامیہ روڈ کھولنے میں سستی کا مظاہرہ کررہی ہے جس سبب مسافر اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔ گلگت میں پھنسے بلتستان کے مسافروں نے آج گلگت بلتستان اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا۔ مسافروں کا مطالبہ ہے کہ فلفور سی ون تھرٹی طیارے میں انھیں سکردو لے جایا جائے لیکن ابھی تک اس حوالے سے حکومت و انتظامیہ خاموش ہے آفت زدہ عوام کے لیے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ اس نظامِ زر کے خلاف جب تک عوام ایک جڑ ہوکر جدوجہد نہیں کرتے تب تک اس طرح کے انسان کش سرمایہ داروں کے بغل بچے ہم پر حکمرانی کرتے رہیں گے اور اسی طرح عوام کو بے یار و مددگار چھوڑ کر عیاشیوں میں مصروف رہیں گے۔