مقبوضہ کشمیر: اجتماعی زیادتی کا شکار خاتون 8 سال سے انصاف کا منتظر

0
65

مقبوضہ کشمیر کے علاقے بھمبرا کے رہائشی خاتون جو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنی انسانی حقوق کے اداروں سے انصاف کی اپیل کر ڈالی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے علاقے بھمبر ا،کی رہائشی خاتون ماریہ طاہر نے کہا ہے کہ ا ن کیساتھ زیادتی کرنے والے ملزمان باااثر ہیں جو پولیس کی ملی بھگت سے سرعام دندناتے پھر رہے ہیں، انصاف کیلئے آٹھ سال سے دربدر پھر رہی ہوں مگر ابھی تک انصاف نہیں ملا۔بھمبر پولیس اور عدالت کے لیڈروں نے گینگ ریپ بلیک میلنگ اور اغواء برائے تاوان کا ہم سے زبردستی گن پوائنٹ پہ راضی نامہ لکھوا لیا۔ میرے ملزمان میں ہارون الرشید مامون الرشید، جمیل شفیع، وقاص اشرف، صنم ہارون اور تین نامعلوم شامل ہیں،جنہوں نے مجھے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، زیادتی کے دوران میری ویڈیوز اور تصاویر بنائیں اور ان ویڈیوز و تصاویرکے ذریعے بلیک میل کر کے دس لاکھ ہتھیا لئے، مزید پیسے دینے سے انکار پر ملزمان نے میرے بیٹے محمد کیف کو گھر سے اغواء کرلیا اور اغواء برائے تاوان بھاری رقم کی ڈیمانڈ کی، صدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس انصاف دلوائیں۔

اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی بھمبر ا پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی رہائشی خاتون ماریہ طاہر نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہانصاف کیلئے آٹھ سال سے دربدر پھر رہی ہوں مگر ابھی تک انصاف نہیں ملا۔بھمبر پولیس اور عدالت کے لیڈروں نے گینگ ریپ بلیک میلنگ اور اغواء برائے تاوان کا ہم سے زبردستی گن پوائنٹ پہ راضی نامہ لکھوا لیا۔،جنہوں نے مجھے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، زیادتی کے دوران میری ویڈیوز اور تصاویر بنائیں اور ان ویڈیوز و تصاویرکے ذریعے بلیک میل کر کے دس لاکھ ہتھیا لئے، مزید پیسے دینے سے انکار پر ملزمان نے میرے بیٹے محمد کیف کو گھر سے اغواء کرلیا اور اغواء برائے تاوان بھاری رقم کی ڈیمانڈ کی، رقم نہ دینے پہ بیٹے کی لاش بھیجنے کی دھمکی دی، میں نے کچھ رقم بینک سے ادا کی اور باقی رقم کا دو دن کا وقت لیا اپنے والد صاحب کو شوہر کے کاروبار کا جھوٹ بول کر ان سے رقم ادھار لیکر ملزمان کو باقی کی رقم ادا کی۔ ظالموں نے میرا آخری سہارا میری جیولری بھی ہڑپ لی۔ سات ماہ تک مجھے درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ ان سات ماہ میں مجھے ڈرایا دھمکایا جاتا رہا،ملزمان کے مطالبات مانتے مانتے جب میں تھک گئی تو میں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی، پولیس نے ملزمان کے خلاف ایف اائی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔کٹھ پتلی آزاد کشمیر کے سابق سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق کے بھائی، بہنوئی اور اسکے گنڈے جنکی تعداد 25 سے 30 تھی پولیس اسٹیشن میں ہم پہ حملہ آور ہو گئے اور ہمیں پولیس اسٹیشن سے اٹھا کر اپنی عدالت میں لے گئے۔ انیس دن تک چوہدری طارق فاروق کے بھائیوں بہنوئی اور انکے غنڈوں نے ہمیں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسکے باجود بھمبر پولیس اور اس عدالت کے لیڈروں نے گینگ ریپ بلیک میلنگ اور اغواء برائے تاوان کا ہم سے زبردستی گن پوائنٹ پہ راضی نامہ لکھوا لیا بھمبر پولیس نے اس راضی نامے پہ بھمبر تھانے کی مہر لگا کر دی اور راضی نامے کی کاپی تھما کر ہمیں کہا گیا کہ دنیا کی
کوئی بھی عدالت ہمارے اس راضی نامے کو چیلنج نہیں کرسکتی،ہمیں انصاف مہیا کیا جائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں