افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھوں کے ایک گرودوارے میں دھماکے ہوا ہے اور وہاں درجنوں زائرین کے پھنس جانے کا خدشہ ہے۔دھماکہ سنیچر کی صبح ہوا لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس میں کوئی جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
جائے وقوعہ پر موجود ایک مقامی اہلکار گرنام سنگھ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ دھماکے کے وقت گرودوارے کے اندر تقریباً 30 افراد موجود تھے۔انھوں نے کہا کہ‘ہم نہیں جانتے کہ ان میں سے کتنے زندہ ہیں یا کتنے مر گئے ہیں۔’مسٹر سنگھ نے مزید کہا کہ‘طالبان ہمیں اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔’مقامی نشریاتی ادارے طلوع نے اس جگہ کی فوٹیج نشر کی ہے جس میں علاقے سے دھویں کے سیاہ بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
یہ عمارت دارالحکومت میں سکھوں کا آخری گرودوارہ ہے، اور سکھ برادری کے رہنماؤں نے حال ہی میں اندازہ لگایا ہے کہ مسلمان اکثریتی افغانستان میں اب صرف 140 سکھ رہ گئے ہیں جو کہ پہلے سنہ 1970 کی دہائی میں 100,000 ہوا کرتے تھے۔گذشتہ سال طالبان شدت پسندوں کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے ملک میں ہونے والا یہ تازہ ترین حملہ ہے۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق گرودوارے پر ممکنہ طور پر کار بم سے حملہ کیا گیا ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اس حملے کے بارے میں کہا ہے کہ انڈیا کو اس گرودوارے پر ہونے والے حملے پر گہری تشویش ہے۔ان کے مطابق انڈیا اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور معلومات حاصل کرنے کا انتظار کر رہا ہے۔