پاکستان: ظالمانہ بجٹ واپس نہ لیا گیا تو30 جون کو مظاہرہ ہو گا، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس

0
45

بجٹ میں ظالمانہ ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو 30جون کو تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد سڑکوں پر ہونگے،۔

پاکستان کے راجدانی اسلام آباد: رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن اور تعمیراتی شعبے سے وابستہ دیگر تنظیموں نے کہا کہ ہمیں بیوروکریٹس کا بنایا ہوا بجٹ منظور نہیں ہے، رئیل اسٹیٹ شعبہ ملکی معیشت کیلئے آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے تعمیراتی انڈسٹری پر ظالمانہ ٹیکسز سے الائیڈ انڈسٹریز بھی متاثر ہوں گی،ہمارا مطالبہ ہے کہ اس شعبے کی تمام پرانی مراعات بحال کی جائیں، بجٹ میں لگائے گئے بے جا ٹیکسز واپس نہ لیے گئے 30جون کو ملک بھر میں ٹرانسفر، تعمیراتی پراجیکٹس، الائیڈ انڈسٹریز بند کر دیں گے اور تمام رئیل اسٹیٹ سے وابستہ لوگوں اور پراجیکٹس پر کام کرنے والی لیبر کیساتھ سڑکوں پر آجائیں گے۔

بجٹ23- 2022ء میں رئیل اسٹیٹ شعبے پر لگنے والے ظالمانہ و غیر منصفانہ ٹیکسزکے خلاف آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر فیڈریشن آف رئیلٹرز پاکستان و صدر اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن سردار طاہر محمود،چیئرمین مسرت اعجاز، صدر آئی سی سی آئی شکیل منیر،نائب صدر پنجاب احسن ملک، جنرل سیکرٹری آئی ای اے اے چوہدری زاہد رفیق،اعجاز عباسی، طاہر عباسی، نائب صدر رانا اکرم، نجیب عباسی، حبیب ملک، سعد خان، وحید خان، عبدالباسط، یاسین انجم، اسماعیل ملک و دیگر کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔گین ٹیکس کا دورانیہ بہت زیادہ کر دیا گیا ہے پہلے جس شخص نے چار سال گین ٹیکس دورانیہ کا انتظار کرنا تھا اب اسے پتہ لگے گا کہ فروخت کرنے کیلئے مزید دو سال انتظار کرنا ہیاور اس پر ریٹ کی شرح بھی بڑھادی گئی ہے، جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں،ملک بھرکے رئیلٹرز ٹیکسز کی بھر مار کے باعث اس سرکاری افسران کے بنائے گئے بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، فائلر پر ٹیکس دو فیصد،گین ٹیکس کا دورانیہ چار سے بڑھا کر چھ سال کر دیا،پلاٹس کے اوپر لگایا گیا ایک فیصد ڈیم رینٹل انکم ٹیکس کی وجہ سے لوگ جائیداد بیچ کر سرمایہ بیرون ملک منتقل کر دیں گے، ایف بی آر کی پالیسی قابل عمل نہیں پلاٹ سے کس طرح سالانہ کرایہ لیا جا سکتا ہے یہ زیادتی ہے اس طرح سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو گا پلاٹ خریداری پر تمام ٹیکس ادا کیے جاتے ہیں کس طرح سالانہ کرایہ دیں۔

چیئرمین فیڈریشن آ ف رئیلٹرز پاکستان مسرت اعجاز خان نے کہا کہ حکومت کا مقصد سہولت دینا ہوتا ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بزنس مین کے پیسے سے دی جاتی ہیں، اس ملک کے رینیو کو ہم نے قدم قدم پر بڑھایا ہے، رئیل سٹیٹ کے مسائل کا جن کو پتہ نہیں وہ ظالمانہ نظام بنا دیتے ہیں اور چلتے پھرتے نظام کو خراب کر دیتے ہیں، پچھلی حکومت نے رئیل سٹیٹ کو اوپن ہینڈ دیا اور کورونا کہ صورتحال میں معیشت بہترین چلی مگر یہ موجودہ حکمران اتنے شاطر ہیں کہ ہم سے مدد مانگتے تھے تاکہ گرے لسٹ سے نکل جائیں، ٹیکسز کی بھر مار کے باعث رئیل اسٹیٹ کش بجٹ کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسز لگا کر ریونیو میں اضافہ خام خیالی ہوگی اس لیے بجٹ منظور ہونے سے پہلے رئیل اسٹیٹ سیبیجا ٹیکسز واپس لیے جائیں کیونکہ پہلے ہی تعمیراتی مداخل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں سریے کاریٹ دو لاکھ پینتیس ہزارٹن تک پہنچ گیا ہے،گیارہ سو کی سیمنٹ کی بوری ہے،فیول کی قیمتیں آئے روز بڑھ رہی ہیں ایسے میں بجائے ریلیف دینے کے مزید مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں.
صدر اسلام آباد چیمبر آف ٹریڈرز اینڈ انڈسٹریز شکیل منیر نے کہا ہے کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ ملکی معیشت کیلئے آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے تعمیراتی انڈسٹری پر ظالمانہ ٹیکسز سے الائیڈ انڈسٹریز بھی متاثر ہوں گی اس شعبے کے چلنے سے پچاس سے زائد انڈسٹریز چل رہی تھیں اور ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن تھی ہمارا مطالبہ ہے کہ اس شعبے کی تمام پرانی مراعات بحال کی جائیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں