پاکستان کے راجدانی کراچی سے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے چیئرپرسن سورٹھ لوہار نے کہا کہ پاکستان کے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض پیرزادہ نے پہلی بار ریاست کی جانب سے یہ دعویٰ کیا ہے کہ
“بہت سارے مسنگ پرسنز قتل کیئے جا چکے ہیں۔ اس نے لاپتا افراد پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے بہت سارے پڑوسی ممالک، ان کے اداروں اور کلبھوشن یادیو سے رابطے میں تھے اور بہت سارے مسنگ پرسنز کوئٹہ سمیت دیگر علائقوں میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث تھے۔ وہ سب فورسز کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ اس نے ریاستی فورسز اور لاپتا کرنے والی ایجنسیوں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مسنگ پرسنز کمیشن کے بجائے آئی ایس آئی اور ایم آئی کو مسنگ پرسنز کا مسئلہ دیکھنا چاہیئے۔ “آج تک دنیا کے تمام عالمی اداروں اور عدالتوں میں پاکستانی ریاست کے نمائندے لاپتا افراد کے مسئلے پر لاتعلقی اور لا علمی دکھاتے آئے ہیں۔ لیکن یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان کے وزیر برائے انسانی حقوق ریاض پیرزادہ نے گذشتہ روز صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں لاپتا افراد کو ریاستی فورسز کے ہاتھوں قتل ہوجانے کا دعویٰ کیا ہے۔۔۔!
اس بیان پر سندھ میں انسانی حقوق اور لاپتا افراد کے مسئلے پر سرگرم تنظیم ‘وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ’ کی چیئرپرسن سورٹھ لوہار نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے ریاست کی جانب سے لاپتا افراد کو جھوٹے الزامات میں مارنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ان تمام لاپتا افراد کو بغیر کسی جرم ثابت ہونے یا عدالتی کاروائی یا اپنے دفاع کا قانونی اور انسانی حق استعمال کرنے کے قتل کرنے کی دعویٰ کی جا رہی ہے۔
ہم ایسی ریاست کے اداروں سے لاپتا افراد کی بازیابی اور انصاف کی اب اور کیا امید رکھیں؟
اب تو پاکستانی ریاست کھل کر اعلان کر رہی ہے کہ ہم نے مسنگ پرسنز کو قتل کیا ہے۔ اب ہم اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشل، ریڈ کراس، ایشین ہیومن رائیٹس کمیشن سمیت تمام عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپیل کرتے ہیں کہ سندھ اور بلوچستان سے ہزاروں کی تعداد میں کئی سالوں سے سیاسی سماجی اور قومپرست کارکنان پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتا کیئے جا چکے ہیں۔ عالمی ادارے انسانی حقوق کے بنیاد پر اس مسئلے پر اپنی کمیشنز اور اسپیشل ٹاسک فورسز بناکر پاکستان کو عالمی ضمیر کے سامنے جوابدہ بنائیں اور سندھ اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی شدید پائمالیوں پر اپنا عالمی، سیاسی اور سفارتی کردار ادا کریں۔
اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشل، ریڈ کراس اور ایشین ہیومن رائٹس کمیشن سمیت ساری دنیا کے تمام انسانی حقوق کے ادارے نوٹس لے۔