مقبوضہ گلگت بلتستان:سانحہ13 اکتوبر کے اسیران کی رہائی کا دھرنہ 4 روز میں داخل

0
83

مقبوضہ گلگت بلتستان میں عوام سراپہ احتجاج ہیں اورسانحہء 13 اکتوبر 2008 کے اسیران کی رہائی کا دھرنہ 4 روز میں داخل ہو چکا ہے
اگر آج اسیران کو رہا نہیں کیا گیا تو پورے گلگت بلتستان میں دھرنے دئے جائیں گے۔

مقبوضہ گلگت بلتستان میں 13 اکتوبر 2005 کو ایک طالب علم کو پا کستانی رینجر نے گرفتار کیا ،طالب علم کے ساتھیوں نے بازیابی کے لیے احتجاج کیا۔احتجاجی ریلی ہائی سکول نمبر 1 پر پہنچتا ہے تو رینجرز اہلکاروں کا اسکول کے چھوٹے چھوٹے بچوں پر تشدد کی وجہ سے کئی بچے بے ہوش ہو گئے۔ پولیس اور عوام طلباء کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں اتنے میں نزدیک گلی سے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک رینجرز اہلکار زخمی ہوتا ہے پھر رینجرز اہلکاروں کی اندھادھند فائرنگ سے کچھ بے گناہ افراد یہاں تک چار خواتین ٹوٹل 8 افراد شہید ہوجاتیں ہیں اور ایک دو رینجرز اہلکار بھی پروٹسٹ میں ہلاک ہوتے ہیں۔

گلگت میں کرفیو نافذ کرکے شک کی بنیاد پر 14 بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے ان میں ایسے نوجوان بھی شامل ہیں جو اس روز گلگت میں ہی موجود نہیں تھے۔
ان بے گناہ طلباء کو راولپنڈی منتقل کرکے بد ترین تشدد اور فوجی عدالتوں سے سزائیں دلوائیں گئی، جبکہ متنازع گلگت بلتستان کا کوئی بھی کیس قانونی طور پر پاکستان کے کسی عدالت میں شفٹ نہیں ہوسکتا یہ بین الاقوامی قانون اور یو این سی آئی پی قراردادوں کے سراسر منافی ہے۔
اب چودہ سال گزرنے کے بعد بھی ان کی اپیلیں سننے سے روکا جا رہا ہے۔
پچھلے سال اسیران کے لواحقین کے ساتھ مقتدر اداروں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دو ہفتے کے اندر اسیران کو باعزت طریقے سے رہا کریں گے لیکن ان کا وعدہ صرف وعدہ رہا، ان اسیران کی رہائی کے لیے پچھلے چار روز سے گلگت میں دھرنہ جاری ہے اور شرکاء احتجاج کا کہنا ہے کہ اب ہم کسی کے بھی بھلاوے میں نہیں آئیں گے جب تک اسیران کو رہا نہیں کیا جاتا تب تک دھرنہ جاری رہے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں