پاکستان کے صوبہ سندھ کے راجدانی کراچی میں جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج پریس کلب کے باہر جمعرات کو تیرہویں روز میں داخل ہوگیا۔4 سالہ ماہ روز توجہ کا مرکز رہی
کراچی میں لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری کی چار سالہ بیٹی ماہ روز حمید احتجاجی کیمپ میں سب کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ماہروز اپنی معصومانہ حرکات سے شریک لواحقین کو اپنے دلفریب نعروں کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ کبھی وہ نعرے لگاتی ہے تو کبھی تقریر کرتی ہے۔ بعض اوقات وہ اپنے والد کی تصویر لے کر دلچسپ جملہ بازی بھی کرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ احتجاجی کیمپ کو ماہ روز لیڈ کر رہی ہوتی ہے۔ سب لواحقین اس کے نعروں کا جواب دیتے ہیں۔ اس کے معصومانہ رویہ اور انداز نے احتجاج کو ایک نیا رنگ و روپ دے دیا ہے۔
ان کے والد حمید زہری کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 13 سے دس اپریل 2021 کی رات تین بجے ایک درجن کے قریب سادہ کپڑوں میں اہلکارو نے ان کے گھر سے لاپتہ کردیا گیا۔ لاپتہ عبدالحمید زہری کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری سے ہے۔ ان کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ انہوں نے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے کراچی آگئے تھے۔ کراچی میں انہوں نے گلستان جوہر بلاک 13 میں کرائے کا مکان لیا اور واٹر فلٹریشن کا کام شروع کر دیا۔
کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی کیمپ احتجاجی کیمپ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔کیمپ کی قیادت بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے کی۔احتجاجی کیمپ میں عبدالحمید زہری، سعید احمد، محمد عمران، شوکت بلوچ اور نوربخش حبیب کے لواحقین شریک تھے۔
لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں لواحقین نے عیدالاضحیٰ کے پہلے روز کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں، ترقی پسندھ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو شرکت کرنے کی دعوت دی۔ لواحقین نے تمام بلوچ قوم دوست رہنماؤں اور کارکنان کو بھرپور شرکت کرنے کی اپیل کی۔