تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے 20 اگست سے آج تک ہونے والے نقصانات اور ریسکیو کی تفصیلات جاری ہوگئیں۔
فوکل پرسن فلڈ ریلیف کے مطابق صوبے کے متاثرہ اضلاع میں اب تک متاثرین کے لیے 1 ہزار 975 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، اور 5 لاکھ 81 ہزار 10 متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔
بارشوں اور سیلاب سے صوبہ بھر میں 91 لاکھ 82 ہزار 270 افراد متاثر ہوئے، اب تک بارشوں کے باعث 518 افراد جاں بحق جب کہ 15 ہزار 51 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بارشوں کے دوران صوبہ بھر میں 1 لاکھ 138 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
نوشہرہ میں ریلیف کیمپ بند کرنے کا فیصلہ
بارشوں کے باعث 1 کروڑ 35 لاکھ 51 ہزار 456 مکانات کو نقصان پہنجا، اور صوبے میں 31 لاکھ 72 ہزار 350 ایکڑ پر کاشت کی گئی فصلیں تباہ ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق بارشوں سے 235 تعلقہ اور 1 ہزار 51 یونین کونسلیں متاثر ہوئی ہیں
گزشتہ 24 گھنٹوں میں 22 افراد سندھ میں سیلابی صورتحال کے سبب جان کی بازی ہار گئے۔
پراونشل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کی رپورٹ کے مطابق 20 جون سے 2 ستمبر کے دوران سندھ میں 492 افراد جاں بحق جبکہ 8 ہزار 321 زخمی ہوئے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں شکارپور میں ہوئیں۔ شکارپور میں 7 افراد جاں بحق ہوئے، نوشہروفیروز میں 5، بدین 5، گھوٹکی 3، مٹیاری 1 اور خیرپور میں 1 شخص جاں بحق ہوا۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 10 بچے، 10 عورتیں اور 2 مرد شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق مون سون کے آغاز سے اب تک سندھ بھر میں 492 افراد جاں بحق اور 8 ہزار 321 افراد زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 180 مرد، 88 عورتیں اور 215 بچے شامل ہیں۔
مون سون کے آغاز سے اب تک 8 ہزار 321 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے، زخمیوں میں 2 ہزار 923 مرد، 2 ہزار 167 عورتیں اور 3 ہزار 231 بچے شامل ہیں۔
دادو میں سیلاب کا دباؤ برقرار جبکہ خیرپور ناتھن شاہ شہر پانی میں ڈوب گیا ہے۔ میہڑ اور جوہی شہر کے چاروں طرف بھی پانی ہی پانی ہے۔شہروں کو بچانے کے لیے رِنگ بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے جبکہ میہڑ کے قریب قومی شاہراہ پر پنجاب اور بلوچستان جانے والی ٹریفک 3 روز سے بند ہے۔
سندھ میں سیلاب سے کئی تحصیلیں متاثر
قومی شاہراہوں کی بندش یا متاثر ہونے سے امدادی ٹیموں کو بھی متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔شہدادکوٹ کو بچانے کے لیے شہر کو ملانے والی شاہراہ کو 3 مقامات پر کٹ لگا دیے گئے، جس سے اطراف کے 100 دیہات زیرِ آب آگئے۔مٹیاری کے قریب روہڑی کینال کا گیٹ چھنڈن موری کے مقام پر ٹوٹ گیا، جس سے خیرپور کی تحصیلیں کوٹ ڈیجی اور ناراب بھی زیرِ آب ہیں۔
سندھ میں سیلاب سے کئی تحصیلیں متاثر
بااثر لوگوں نے اپنے گھر اور فصلیں بچالیں
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مچھروں کی بہتات اور بیماریاں سر اٹھانے لگی ہیں جس کے باعث متاثرین کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں