پاکستان:کراچی میں چینی شہریوں کو ”سندھو دیش پیپلز آرمی“ نے نشانہ بنایا،

0
57

پاکستان کے صوبہ سندھ کے بڑے شہرکراچی میں گذشتہ روزچینی باشندوں پرایک حملے میں کی ایک ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے تھے۔

سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی ذمہ داری ایک آزادی پسند نئی مسلح سندھی تنظیم ”ایس پی اے“نے قبول کی تھی لیکن اس کی باقائد ہ تصدیق نہیں ہوسکی۔

اس سلسلے میں کراچی پولیس نے چینی باشندے کی ہلاکت کامقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیاہے کہ انٹیلی جنس اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ یہ کارروائی کالعدم تنظیم سندھودیش پیپلز آرمی (ایس پی اے) نے کی ہے۔

تھانہ پریڈی کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) انسپکٹر سجاد خان کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302، 324، 427، 34 شامل کی گئی جب کہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اور دیگر کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔

واقعے سے متعلق ایس ایس پی ڈاکٹر اسد رضا نے بتایا تھا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے پاس چینی شہریت کے علاوہ پاکستانی شہریت بھی تھی اور دونوں میاں بیوی تقریباً 40 سال سے پاکستان ہی میں مقیم تھے اور کلینک چلا رہے تھے۔ اس علاقے میں کئی اور چینی دندان ساز بھی موجود ہیں جو برسوں سے یہاں کاروبار کررہے ہیں۔

پولیس کے مطابق بدھ کو یہ واقعہ سہ پہر 4 بج کر 20 منٹ پر اس وقت پیش آیا جب ایک سیاہ رنگ کی شرٹ اور نیلے رنگ کی پینٹ پہنے ایک شخص، سر پر لال ٹوپی اور منہ پر ماسک لگائیہوئیکلینک میں داخل ہوا اور اندر آ کر کہا کہ اسے دانتوں کی صفائی کرانی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اس دوران وہ مسلسل کسی سے فون پر بھی رابطہ میں تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے چند منٹ انتظار کے بعدڈاکٹر کیکیبن اور باہر موجود کیشئر پر اسلحے سے فائرنگ کردی جس سے کیشئر رونلڈ ریمنڈ چاؤ موقع پر ہلاک ہوگیا جب کہ ڈاکٹر رچرڈ ہو اور ان کی اہلیہ فن ٹین زخمی ہوگئے۔ جب کہ ملزم باآسانی باہر نکل گیا جہاں کچھ دور موٹرسائیکل پر بیٹھاایک اور ساتھی اس کا انتظار کررہا تھا۔ جس کے بعد وہ جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی سندھو دیش پیپلز آرمی نامی تنظیم نے کی ہے جو چین اور پاکستان کے تعلقات خراب کرنے اور ملک میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری ترقیاتی کاموں کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔

ایف آئی آر میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایس پی اے ایک کالعدم سندھی علیحدگی پسند تنظیم اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی مشترکہ تنظیم ہے۔ جس کے نامعلوم ماسٹر مائنڈ اور سہولت کاروں نے چینی نژاد پاکستانی شہریوں پر حملہ کیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات سندھ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارنمنٹ کرے گا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کی کئی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہیں،جس میں بتایا جارہا ہے کہ گولیاں چلانے والے کا چہرہ نمایاں نظر آرہا ہے جس سے اس کو پکڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔

سندھ پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سندھو دیش پیپلز آرمی نے سوشل میڈیا پر اس کارروائی کا دعویٰ کیا ہے۔

نہوں نے بتایا کہ اس تنظیم کا بظاہر کوئی پس منظر نظر نہیں آتا اور پہلی بار ہی اس نام کی تنظیم کا کوئی ایسا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تنظیم سندھی اور بلوچ سب نیشنلسٹس کی مشترکہ کوئی تنظیم ہے لیکن ابھی پولیس کے پاس اس حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں ہیں۔

راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ کراچی میں سندھودیش ری پبلکن آرمی (ایس آر اے) اور بعض دیگر بلوچ مسلح تنظیموں کے بھی سلیپر سیل موجود ہیں جو یہاں کبھی کبھار کارروائیاں کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی نژاد پاکستانیوں کے خلاف یہ اپنی نوعیت کی پہلی کارروائی تھی اور یہ عرصہ دراز سے یہیں مقیم ہیں۔

سیکیورٹی امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان کے صوبے سندھ میں عسکریت پسندی کے واقعات بلوچستان کے مقابلے میں کم ہیں۔ کیوں کہ زیادہ تر سندھی عسکریت پسند منظم نہیں ہیں۔

سیکیورٹی اُمور کے ماہر عامر رانا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2020 میں بلوچ راجی آجوئی سنگر یعنی”براس“ نامی تنظیم نے سندھو دیش ریولوشنری آرمی (ایس آر اے) سے آپریشنل اتحاد کا اعلان کیا تھا،۔لیکن زیادہ تر سندھی عسکریت پسند اب بھی بکھرے ہوئے ہیں اور وہ کوئی خاص منظم نہیں۔ لیکن انہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ یہ حملہ چینی شہریوں کو دباؤ اور خوفزدہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں