پاکستان کے پشتون علاقوں وانا، لوئر وزیرستان میں بدامنی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے خلاف وزیرستان وانا اولسی پاسون کے زیر اہتمام آج احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،احتجاج میں شریک منتظمین اور عوام نے حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیرستان میں حالیہ مخدوش حالات کے پیش نظر امن و امان برقرار رکھنا سول انتظامیہ اور دوسرے سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع جنوبی وزیرستان گزشتہ کئی دہائیوں سے بیرونی اور اندرونی سازشوں، دہشت گردی اور بدامنی کا شکار رہا ہے جبکہ امن لوئر وزیرستان کیلئے الگ ڈی پی او، ڈی سی، جوڈیشل کمپلیکس اور تمام لائن ڈیپارٹمنٹس ہیڈکوارٹر وانا میں موجودگی سے ہی آسکتی ہے، 25 ویں آئینی ترمیم میں ضلع لوئر وزیرستان بشمول پورا سابقہ فاٹا خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکا ہے، جسمیں علاقائی ذمہ داری اور امن و امان کو برقرار رکھنا سول انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کا فرض بنتا ہیں۔
مظاہرین نے حکومت کے سامنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 9 شہریوں کی زندگی اور آزادی کے تحفظ جبکہ آرٹیکل 18 معاش، کاروبار اور محفوظ تجارت کی ضمانت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام غیر قانونی مسلح جتھوں پر پابندی لگائی جائے اور سیکیورٹی اداروں کی وردیوں میں ملبوس مسلح لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لوئر وزیرستان کے عوام ،ٹھیکیداروں اور تجارت پیشہ افراد کو تحفظ دیا جائے اور طارق وزیر کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔ لوئر وزیرستان کے پولیس کو سیکیورٹی اداروں اور ایجنسیوں کی طرف سے حملے کی پیشگی اطلاع اور مدد فراہم کی جائیں۔
انکا مطالبہ تھا کہ سول انتظامیہ امن امان برقرار رکھنے میں آئینی ذمہ داریاں پوری کرے اور انکے راستے میں حائل روکاوٹیں دور کریں جبکہ پولیس نظام کو مضبوط کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور قانونی اختیارات اور مراعات میں اضافہ کیا جائیں۔
انکے مطالبات میں گاڑیوں کے کالے شیشوں پر مکمل پابندی اور منشیات کے کھلے عام خرید و فروخت پر پابندی شامل تھا۔ جرائم پیشہ عناصر کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے سپین ، اعظم ورسک ، شکئی ، انگوراڈا ، راغزائی اور زرمیلن تھانوں پر کام جلد از جلد شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔