پاکستانی زیر قبضہ جموں کشمیر میں کٹھ پتلی بلدیاتی انتخابات کے بعداب اگلے مرحلے میں ہر ہاوس کیلئے ساڑھے12 فیصد نوجوانوں اور ساڑھے 12 فیصد خواتین کونسلرز کا انتخاب ہوگا،ساڑھے 12 فیصد کی شرط پوری نہ کرنے والے ایوانوں کو کم از کم ایک نوجوان اور ایک خاتون کونسلر کی سیٹ لازمی ملے گی۔
اس وقت سب سے بڑا ہاوس ضلع کونسل کوٹلی ہے جس کے ممبران 58 ہیں ساڑھے 12 فیصد کے حساب سے اس ہاوس کیلئے 7 نوجوانوں اور 7خواتین کا انتخاب ہو گا۔اسی تناسب سے میرپور 46 رکنی میونسپل کارپوریشن کی کیلئے 6 نوجوان 6 خواتین منتخب ہونگی۔مظفرآباد ضلع کونسل کیلئے 5،5 مظفرآباد میونسپل کارپوریشن کیلئے بھی 5،5 بھمبر،راولاکوٹ اور باغ کی ضلع کونسلوں کیلئے 4،4 میرپور ضلع کونسل اور راولاکوٹ میونسپل کارپوریشن کیلئے 3،3 جبکہ کوٹلی اور باغ کی میونسپل کارپوریشن کے علاوہ ضلع کونسل سدھنوتی کیلئے بھی 2،2 نوجوان اور 2،2 خواتین کونسلز کا انتخاب ہوگا،۔
اسی حساب سے باقی ایوانوں میں بھی خواتین اور نوجوان کونسلروں کا انتخاب کیا جائے گا،الیکشن متناسب نمائندگی کے تحت ہونگے،اور براہ راست منتخب کونسلرز ہی مخصوص سیٹوں کیلئے ووٹ ڈالنے کے اہل ہونگے، ہر ووٹر 2 ووٹ(ایک نوجوان کی سیٹ دوسرا خواتین کی نشست کیلئے پول کرے گا۔
اب دیکھانا ہے کہ آزادی پسند اپنا رخ کس طرف پلٹتے ہیں کیا وہ پاکستانی نواز پارٹیوں کے ساتھ جائیں گے یا اپنی ایلگ پینل بنائیں گے۔