حق دو تحریک بلوچستان کی جانب سے احتجاجی دھرنے کو 45 روز مکمل ہوگئے۔
اس موقع پر 10 دسمبر انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے حق دو تحریک کی اپیل پر خواتین کی عظیم الشان ریلی نکالی گئی۔
ریلی کا آغاز میرین ڈرائیو کے مقام سابقہ الجوہر اسکول سے ہوا جو مارچ کرتے ہوئے جی ڈی اے پارک پر آکر اختتام پذیر ہوئی۔
ریلی میں ضلع گوادر سمیت کیچ سے تعلق رکھنے والے خواتین کی سیکڑوں تعداد شریک تھی۔
ریلی میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے بھی شرکت کی۔
ریلی کے شرکانے اپنے ہاتھوں میں مطالبات پر مبنی بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے رکھے تھے جو شدید نعرہ بازی بھی کرتی رہیں۔
ریلی کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے حق دوتحریک کے رہنماؤں مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور حسین واڈیلہ نے کہا کہ ہمارے حکمران کس منہ سے انسانی حقوق کا عالمی منارہے ہیں بلوچستان میں جنگل کا قانون ہے اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بے دریغ طورپر جاری ہے، ماورائے قانون اٹھائے گئے ہزاروں لوگ زندانوں میں اذیتیں جھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کا کردار سرپرست کے طورپر ہوتا ہے لیکن یہاں پر لوگ ریاست سے خوف کھا رہے ہیں ریاستی ریشہ دوانیوں سے ملکی شہری غیر محفوظ بن چکے ہیں جس کا ذمہ دار یہاں کا حکمران طبقہ اور ان کے پیرول پر کام کرنے والے گماشتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حق دوتحریک گزشتہ 45 دن سے اپنے آئینی مطالبات کے حصول کے لئے دھرنا دیکر احتجاج کررہی ہے لیکن حکمران بے حس ہیں، سمندر کو ٹرالر مافیا کے ذریعے تہس نہس کیا جارہا ہے، بارڈر کے روزگار پر غیر ضروری قدغنیں لگائی گئی ہیں اور بلوچ نوجوانوں کو آئے روز لاپتہ کیا جارہا ہے مگر ہم واضح کرنا چاہتے ہیں اگر ہمیں مزید 45 دن کے لئے بھی دھرنا دینا پڑے اس کے لئے دریغ نہیں کرینگے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج کی فقیدالمثال خواتین کی ریلی حکمرانوں اور ان کے کٹھ پتھلی نمائندوں کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے ہماری غیرت مند ماوں اور بہنوں نے بھی ظلم اور جبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے گوادر اور مکران کی ہر خواتین حق دوتحریک کا کارکن بن گیا ہے ہماری مائیں اور بہنیں حق دوتحریک کا پروگرام گھر گھر پہنچائینگی۔
انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوگیا اب ظلم اور جبر کے ساتھ مزید زندگی نہیں گزار سکتے پرامن جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعے اپنا حق لیکر رہینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طورپر بازیاب کیا جائے۔