بی ایل اے نے ضلع خضدار میں پاکستانی فوج پر حملے، بی ایل ایف نے ضلع کیچ میں دو حملوں کی اور بی این اے نے ریاستی مخبر پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ سرمچاروں نے آج خضدار شہر میں قابض پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو اس وقت دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جب وہ عباس مارکیٹ کے قریب اپنی گاڑی میں موجود تھے۔سرمچاروں نے دستی بم دشمن فوج کے اہلکاروں کی گاڑی کے اندر پھینکا، جس کے نتیجے میں گاڑی میں موجود دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے جبکہ گاڑی کے باہر کھڑا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا اور دشمن فوج کی گاڑی بھی تباہ ہوگئی۔
ضلع کیچ کے علاقے آسیا آباد فوجی چوکی، اور تربت شہر میں فوجی چوکی پر حملوں کی ذمہ داری بی ایل ایف نے قبول کر لی
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کیچ کے علاقے آسیا آباد میں فوجی چوکی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 19 دسمبر کی رات ساڑھے بارہ بجے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے آسیا آباد میں فوجی چوکی کو اے ون گولے سے نشانہ بنایا،جو چوکی کے اندر جا گرا جس سے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 18 دسمبر کی رات نو بجے سرمچاروں نے تربت شہر میں غلام نبی پٹرول پمپ پر قائم فوجی چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا۔ دستی بم چوکی کے سامنے جا گرا جس سے دو فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قابض فورسز اور اسکے معاون کاروں پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے 19 دسمبر بروز سوموار کو خضدار شہر کے مرکزی شاہراہ عمر فاروق چوک پر ڈیتھ سکواڈ کے بدنام زمانہ سرغنہ شکیل درانی کے کارندوں پر یکے بعد دیگرے 2 ریموٹ کنٹرول بم حملے کیے ہیں۔ مرید بلوچ نے کہا ہمارے سرمچاروں نے ڈیتھ سکواڈ کے کارندوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ شکیل درانی کے ٹھکانے پر جارہے تھے۔
انہوں نے کہا شکیل درانی پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کا ایک اہم مہرہ ہے جو عرصہ دراز سے باپ پارٹی کے نام نہاد سیاسی لبادے میں خود کو چھپا کر اپنے کرائے کے کارندوں کے ہمراہ بلوچ نسل کشی کے تمام پہلوؤں میں کردار ادا کررہا ہے۔