پشپا کمال داہل نیپال کے نئے وزیراعظم مقرر

0
49

نیپال کے سابق مارکسی گوریلا رہنما پشپا کمال داہل المعروف پراچندا کواتوار کے روز تیسری بار ملک کاوزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔

سابق ماؤنواز گوریلا رہنما پشپا کمال داہل نے ہندوستان کی مدد سے نیپال میں ہندو بادشاہت کے خلاف ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک شورش کی قیادت کی کی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بہت سے اتحادی شراکت داروں کی وجہ سے پراچندا ملک میں استحکام نہیں لاسکیں گے اور انھیں سنگین معاشی چیلنج کا بھی سامنا ہوگا۔

گذشتہ ماہ نیپال میں منعقدہ انتخابات کے نتیجے میں ایک معلق پارلیمان معرض وجود میں آئی تھی اور کوئی بھی جماعت حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ پشپا کمال داہل نے حکومت کی تشکیل کے لیے مرکزی حزب اختلاف کے ساتھ اتحاد کیاہے۔

پارٹی عہدے داروں نے بتایا کہ پشپا کمال داہل حزب اختلاف کی کمیونسٹ یونیفائیڈ مارکسسٹ لیننسٹ (یو ایم ایل) پارٹی اور کچھ دیگر چھوٹے گروپوں کی حمایت سے پانچ سالہ میعاد کے پہلے نصف حصے میں نئی حکومت کی سربراہی کریں گے۔پشپا کمال داہل اب بھی اپنے عرفی نام پراچندا سے معروف ہیں۔نیپالی زبان میں اس کا مطلب خوف ناک اورخطرناک ہے-

صدر بدیا دیوی بھنڈاری کی معاون ٹکا دھکل نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا:”پراچندا کو وزیراعظم نامزد کردیا گیا ہے اور انھیں پارلیمان کی ایک بڑی اکثریت کی حمایت حاصل ہے“۔

مقامی میڈیا کے مطابق نیپالی کانگریس پارٹی کے شیر بہادر دیوبا کی جگہ لینے والے پراچندا 2025 میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے جس کے بعد یو ایم ایل کے لیے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کی راہ ہموار ہوگی۔

پراچندا کی ماؤنواز پارٹی کے سکریٹری جنرل دیوگرونگ نے نئے اتحاد کے اجلاس کے بعد رائٹرز کو بتایا کہ دیگراہم عہدوں اور وزارتوں کی تقسیم کا باقی کام ابھی باقی ہے۔

نیا اتحاد 68 سالہ پراچندا کے حیرت انگیز طور پر نیپالی کانگریس پارٹی کے دیوبا کی سربراہی میں حکمران اتحاد سے واک آؤٹ کرنے کے چند گھنٹے بعد اقتدار میں آیا ہے۔ دیوبا نے وزیراعظم کے عہدے کے لیے پراچندا کی حمایت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

دیوبا اور پراچندا دونوں نے نومبرمیں منعقدہ انتخابات میں مل کر مہم چلائی تھی اور پرانے اتحاد کو کئی سال تک برقرار رکھنے کا عہد کیا تھا۔

275 ارکان پرمشتمل ایوان نمائندگان میں پراچندا کی ماؤنوازسنٹر پارٹی نے 32 نشستیں حاصل کیں۔ یو ایم ایل کے پاس 78 نشستیں ہیں۔انھیں ایوان میں 138 ارکان کی سادہ اکثریت کے لیے چھوٹی جماعتوں اور گروپوں کی حمایت درکار ہے۔نیپالی کانگریس پارٹی 89 نشستوں کے ساتھ اپوزیشن میں ہوگی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں