افغانستان: خواتین کی کام پر پابندی کے بعدغیرملکی این جی اوزنے کام بندکردیا

0
34

افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کی کام پر پابندی کے بعدتین برطانیہ میں قائم سیو دا چلڈرن سمیت تین غیرملکی امدادی گروپوں نے اتوار کے روزافغانستان میں اپنا کام معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انھوں نے یہ فیصلہ طالبان حکومت کی جانب سے تمام این جی اوز کوخواتین عملہ کو کام کرنے سے روکنے کے حکم کے بعد کیا ہے۔

سیودا چلڈرن، نارویجئن ریفیوجی کونسل (این آر سی) اور کیئر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے:”اگرچہ ہم اس اعلان کی وضاحت حاصل کررہے ہیں لیکن ہم اپنے پروگراموں کو معطل کررہے ہیں اور ساتھ اس بات پرزوردیتے ہیں کہ مرد اور خواتین افغانستان میں اپنی زندگی بچانے والی امداد کویکساں طور پر جاری رکھ سکتے ہیں“۔

طالبان نے ہفتے کے روز دھمکی دی تھی کہ اگر این جی اوزخواتین کے کام کرنے پر پابندی کے حکم پر عمل درآمد میں ناکام رہیں تو ان کے کارآمدلائسنس معطل کردیے جائیں گے۔

یہ لائسنس جاری کرنے والی وزارت اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اسے ‘سنگین شکایات’ موصول ہوئی ہیں کہ این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین مناسب اسلامی ضابطہ لباس پرعمل نہیں کر رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امورکی پبلک انفارمیشن آفیسر تاپیوا گومو نے اے ایف پی کو بتایا کہ”ہیومینیٹیرین کنٹری ٹیم (ایچ سی ٹی) کا ایک اجلاس آج ہورہاہے۔اس میں اس مسئلے سے نمٹنے کے بارے میں مشاورت اور تبادلہ خیال کیا جائے گا“۔

ایچ سی ٹی میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام اور درجنوں افغان اور بین الاقوامی این جی اوز کے نمائندے شامل ہیں جو ملک بھر میں امداد کی تقسیم کو مربوط کرتے ہیں۔

این جی او کے بعض عہدے داروں نے بتایا کہ اس اجلاس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ آیا طالبان کی تازہ ہدایت کے بعد تمام امدادی کاموں کو معطل کیا جائے یا نہیں۔

دریں اثناء اقوام متحدہ نے طالبان کی وزارت کی ہدایت کی مذمت کی ہے۔اس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خواتین کو عوامی اور سیاسی زندگی کے تمام پہلوؤں سے منظم طریقے سے خارج کرنے کا حکم ملک کو پیچھے لے جائے گا اور اس سے ملک میں کسی بھی معنی خیزامن یا استحکام کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں