چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت اور قانون سے بالاتر ہے۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا ملک کے حالات تب بہتر ہوں گے جب اسٹیبلشمنٹ قانون کی بالادستی کے لیے کام کرے گی، پنجاب میں ان کا مینڈیٹ کم کرنے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے، امید ہے موجودہ آرمی چیف شفاف انتخاب کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا میں اس وقت ملک میں پولٹیکل انجینئرنگ دیکھ رہا ہوں، یہ ایم کیو ایم کو اکٹھا کر رہے ہیں اور بی اے پی کو پیپلزپارٹی میں بھیج رہے ہیں، جنوبی پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اور جے یو آئی کو خیبرپختونخوا میں سیٹیں، یہاں سب کو کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ میں چلے جائیں عمران خان پر کراس لگا دیا، انھوں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا، سیاسی انجینئرنگ نے بیڑا غرق کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا میں کبھی کمزور حکومت میں نہیں بیٹھوں گا، مجھے پہلے پتا ہوتا کہ اسٹیبلشمنٹ والے میرے ساتھ ایسا کریں گے تو کبھی حکومت نہ لیتا، میں سمجھتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور میرا مفاد ایک ہی ہے، میں منی لانڈرنگ کرنے نہیں آیا تھا میں سمجھتا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کا بھی یہی مفاد ہے۔
انہوں نے کہا آئی ایم ایف نے سری لنکا کو کہا ہے کہ اپنی فوج آدھی کرو، جب آپ کمزور ہوتے ہیں تو قرض دینے والے حکم دیتے ہیں، سری لنکا اور مصر میں یہ کام شروع ہو گیا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا جنرل باجوہ ایکسٹیشن سے پہلے بہت مدد گار تھے، فوج واحد ادارہ ہے جو تباہ نہیں ہوا اور منظم ہے، کورونا میں فوج نے ہمیں بہتر لوجسٹک سپورٹ دی، پولیو اور ٹڈی دل میں بھی فوج نے بڑی مدد کی لیکن این آر او 2 دے کر جنرل باجوہ نے بڑا نقصان پہنچایا، جنرل باجوہ نے پہلے احتساب روکا اور پھر این آر او ٹو دیا۔