پاکستانی زیر قبضہ کشمیر: عوام بھوک سے خودکشی پر مجبور جبکہ سرکاری گاڑیوں کی ناجائز استعمال سے بجٹ پر بوجھ

0
35

پاکستانی مقبوضہ کشمیر جسے عرف عام میں آزاد کشمیر یا پاکستانی زیر انتظام کشمیر کہا جاتا ہے ایک جانب عوام بھوک سے نڈھال ہیں تو دوسری جانب پاکستانی آشیرباد کے آفسران کاگاڑیوں کی ناجائز استعمال سے بوجھ بجٹ اور عوام پر ہے۔

مختلف حلقہ احباب کے لوگوں کا کہنا ہے کہ نام نہادآزاد کشمیر میں سرکاری گاڑیوں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، کنٹریکٹ اور ہڈہاک کی بنیادوں پر تعینات ملازم بھی سرکاری گاڑیاں افسران بالا کی اشرباد پر استعمال کر رہے ہیں جو کہ اس اسٹیٹ اور اس میں بسنے والی غریب عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔ ایک طرف غریب لوگوں کو ایک ٹائم کا کھانا مشکل سے میسر ہے تو دوسری طرف سرکار ی خزانے پر عیاشیاں عروج پر ہیں۔کشمیر میں چلنے والے پراجیکٹس ٹھپ پڑے ہیں کوئی کام نہیں ہو رہا لیکن ان پراجیکٹس میں تعینات عارضی ملازم سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔سرکای گاڑیاں صرف فیملیز کی ڈیوٹی پر مامور ہوتی ہیں۔ جس سے ماہا نہ لاکھوں روپے کے اخراجات ہوتے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ اعلی حکام کشمیر میں سرکاری گاڑیوں کے بے جا استعمال پر قابو پانے کے لیے ان افسران سے جو ہمہ وقت گاڑی استعمال کا استعقاق نہیں رکھتے ٹرنسپورٹ پول میں جمع کی جائیں اور سرکاری ڈیوٹی کے لیے مہیا کی جائیں۔ جب کہ اس وقت سیکرٹریز کے پاس چالیس سے زائدگاڑی ہیں، گریڈ سترہ سے اوپر کے افسرانوں کے پاس بھی تین، تین یا چار گاڑیاں ہیں جن میں ماہوار لاکھوں روپے کا پٹرول اور ڈیزل خرچ ہو رہا ہے مگر ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ۔ کٹھ پتلی وزیراعظم سردار تنویر الیاس جب مزے میں ہوتے ہیں تو وہ بھی اعلان کر دیتے ہیں کے سرکاری گاڑیوں پر پابندی ہونی چاہیے وہ بھی رات گئی بات گئی والی بات ہے، یہ سب انکے آشیر باد سے ہو رہا ہے۔ کیا ان کے خلاف کاروائی کوئی نہیں کر سکتا یہ سرکاری آفسران گاڑیوں کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں یہ غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے خریدی گئی ہیں، مگر عوام کا سننے والا کوئی نہیں ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں