مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج پر حملوں میں تیزی، تین حملوں میں 16 سے زائد اہلکاروں کی ہلاک اور درجن سے زائد زخمی۔
بولان میں پاکستانی فورسز پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں 9 اہلکار ہلاک جبکہ 11 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔بم دھماکے کا نشانہ بننے والا فورسزبلوچستان کانسٹیبلری تھا۔
کمشنر نصیر آباد ڈویڑن کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی سبی سے کوئٹہ کی جانب جارہی تھی جسے نشانہ بنایا گیا۔
ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ،تَنک میں مسلح افراد نے پاکستانی فوج پر حملہ کیا ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق علاقہ دھماکوں اور فائرنگ سے گھونج اُٹھا ہے،اطلاعات ہیں کہ فورسز کے دو سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے ہیں اور کئی زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ایمبولینس بھی شامل ہیں۔
اسی طرح تربت کے علاقے ڈنْک میں فورسز کے قافلے پر نامعلوم مسلح افراد نے ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا ہے۔حملے کے نتیجے میں ایک گاڑی تباہ اور اس میں سوار اہلکاروں کی ہلاکت کے اطلاعا ت ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق کم سے پانچ فوجی ہلاک ہوئے ہیں
واضع رہے کہ بلوچستان میں فورسز پر حملوں میں تیزی آئی ہے۔آج بولان میں بلوچستان کانسٹیبلری پر حملہ ہوا ہے جس سے 9اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ گذشتہ روز گوادر میں نلینٹ کے مقام پرکوسٹل ہائی وے کا پْل اور ایک فوجی گاڈی کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیاتھا، حملے میں پْل اور گاڈی تباہ ہوئے تھے اور اس میں سوار آفیسر سمیت 8 اہلکار ہلاک اور تین شدید زخمی ہوئے تھے اْس حملے کی زمہ داری بلوچ مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی تاہم آج بولان اور تربت میں ہونے والے بم حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہیں۔