پاکستانی فوج کاگوادر میں جارحیت تیسرے روز میں داخل،جبکہ آواران بھی اسکی زد میں

0
25

مقبوضہ بلوچستان کے ساحلی ضلع اور سی پیک حب گوادر میں پاکستانی فوج کی آپریشن کے نام سے جارحیت تیسرے روز بھی جاری ہے۔،جبکہ ضلع آواران میں بھی پاکستانی فوج کی مظالم کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔

ضلع گوادر کے مضافاتی علاقوں نلینٹ اور دڑامب کے پہاڑی و گردو نواح میں 6 مارچ کو شروع ہونے والی فوجی جارحیت آج تیسرے روز میں بھی جاری ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق سات گن شپ ہیلی کاپٹر بھی اس جارحیت میں شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق آج صبح سے فوجی جارحیت کو مزید وسعت دیکر اس میں سات گن شپ ہیلی کاپٹر اور ایک ڈرون حصہ لے رہے ہیں۔بعض مقامات پر شیلنگ کی اطلاعات بھی ہیں۔علاقائی ذرائع بتاتے ہیں کہ دڑامب اور نلینٹ کے درمیانی علاقے تلاروک کؤر، نلانی اور جنکانی بدستور فوجی محصرے میں ہیں۔جبکہ چب ریکانی سے فوجی قافلہ دڑامب کے پہاڑیوں کی طرف جاتے دیکھا گیا ہے۔

مقبوضہ بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل جھل جھاؤ کے مختلف علاقے میں آئے روزپاکستانی فورسز کیجارحیت شدت کے ساتھ جاری ہے۔جھاؤ کے علاقے سوادان حسن گوٹھ میں فورسز نے چار نوجوان سمیت ایک خاتون کو کافی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد نیم مردہ حالت میں چھوڑ دیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق فورسز ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے چاروں نوجوان اور خاتو ن کی حالت تشویشناک ہے۔

تشدد کا نشانہ بننے والوں کی شناخت ثنااللہ ولد گل محمد،مولابخش ولد حسین،معمود ولد رحیم بخش،ثنااللہ ولد نبی داد اور مسماء ز وجہ نبی داد کے ناموں سے ہوگئی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق جھاؤ کے علاقے سوادان میں سیکورٹی فورسز ایک دینی مدرسہ تعمیر کررہی ہے اور مقامی لوگوں سے بیگار لی جاتی ہے۔لوگوں کے انکارپر فورسز کی جانب سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور دھمکایا جاتا ہے کہ کام نہ کرنے کی صورت میں انہیں لاپتہ کیا جائے گا۔جبکہ نوجوانوں کو کوہڑو اور ملاہی گزی میں واقعہ کیمپوں میں بلاکر تشدد کانشانہ بنایاجاتاہے اوربیگار بھی لی جاتی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں