اصل ایم کیو ایم پاکستان میں ہے،لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ

0
36

لندن کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ(پاکستان) ہی اصل ایم کیو ایم ہے اور ایم کیو ایم ٹرسٹ کی تمام جائیدادوں اور پراپرٹیوں کی مالک اور جائز حق دار (بینیفشری) ہے۔
لندن میں ایم کیو ایم ٹرسٹ کی تمام جائیدادیں ایم کیو ایم پاکستان کی ملکیت قراردیدی گئی ہیں،یہ مقدمہ دو مرحلوں پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں یہ طے کیا جانا تھا کہ اصل ایم کیو ایم کون سی ہے۔
الطاف حسین کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2015 کے آئین کو ایم کیو ایم نے پارٹی کے آئین کے طور پر نہیں اپنایا تھا۔ عدالت نے کہا ہے کہ الطاف حسین 23 اگست 2016 کو پارٹی چھوڑ گئے تھے اور کبھی واپس نہیں آئے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ڈفینڈنٹ نمبر 1(الطاف حسین) نے 21 ستمبر یا 14 اکتوبر کو جو جماعت بنائی تھی جس کا نام بھی متحدہ قومی موومنٹ تھا وہ ایک علیحدہ اور نئی جماعت ہے اور ٹرسٹ کی بینیفشری نہیں ہے۔

فیصلے کے مطابق کہ متحدہ قومی موومنٹ(پاکستان) ایم کیو ایم ٹرسٹ کی تمام جائیدادوں اور پراپرٹیوں کی جائز حق دار (بینیفشری) ہے اور ان پراپرٹیوں میں سے ایک پراپرٹی 53 بروکس فیلڈ ایونیو لندن کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کی بھی حق دار ہے۔

اس مقدمے میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے امین الحق، ندیم نصرت، ڈاکٹر فاروق ستار اور وسیم اختر مدعی ہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم لندن کی جانب سے الطاف حسین، اقبال حسین، طارق میر، محمد انور، افتخار حسین، قاسم علی رضا اور یوریو پراپرٹی ڈولپمنٹ لمیٹڈ دفاع کر رہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان نے اکتوبر 2020 میں یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔

ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ عدالت کو نئے شواہد فراہم کریں گے اور ایسے لوگوں کو اس مقدمے میں لائیں گے جنھیں اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ مقامی اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ ان کے خلاف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں