بے گناہ بلوچ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں،ماما قدیر بلوچ

0
452

مقبوضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5001 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچستان بار کے جنرل سیکرٹری چنگیز بلوچ اور دیگر دوستوں نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر مختلف وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ پہلے اپنے اْن دوستوں اور ساتھیوں کو بلوچستان کا حوالہ دینے کی ضرور کوشش کریں کے جہاں پر پچھلے 75 برس سے ظلم تشدد اور بربریت کا ایک ایسا سماں برپا کیا گیا ہے جہاں میٹھے پانی کی جگہ خون کی نہریں جاری کر دی گئی ہیں، بوڑھوں اور خواتین کے ساتھ ایسا برتاو کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ کوئی مالک اپنے غلام کے ساتھ بھی نہیں کرتا ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ بلوچ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، مختلف اذیت خانوں میں بند اپنے جرم کی لفظی معنی ڈھونڈتے ہوئے خود پر تشدد اور بربریت سہنے پر مجبور ہیں۔ اور انہیں یہ علم تک نہیں کہ وہ کس گناہ کی پاداش میں ظلم کی چکی میں پس رہیں ہیں اور اْن کے گھر والے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر اپنے پیاروں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اخر تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ پر اْتر آتے ہیں کوئی وفد کی صورت میں آکر انہیں جھوٹی تسلی دے کر بھوک ہڑتال ختم کرنے کا مطالبہ کر دیتا ہے کہ چند روز میں ہم اپکے عزیز آقارب کو منظر عام پر لے ائیں گے مگر عملی اقدام ندارد۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جب ظلم تشدد اور حیوانیت حد سے گزر جائے اور لوگوں کو مجبوراً اپنے خلاف اٹھ کڑے ہونے پر مجبور کیا جائے تو قومیں ایک ایسی طاقت بن اْبرتی ہیں تو پر انہیں روکنا ناممکن ہو جاتا ہے جب انکھیں رورو کر لال پڑجائیں۔ بلوچوں سے یہ ظلم ستم اور بربریت کا یہ سلسلہ بلوچ سالاروں تک محدود نہیں اس ظلم کی چکی میں شاہ سے لے کر گدا امیر سے غریب اعلا سے ادنیٰ دانشور سے مزدور تمام طبقے اس کی ذد مین ہیں انسانیت کے رشتے یہاں اتنے کمزور پڑھ جاتے ہیں کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے علمبرداروں ہیومن رائٹس کے پجاریوں خاموش تماشائی بے رہنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ درپردہ یہ قوتیں بلوچ نسل کشی میں برابر کی شریک ہیں۔ اگر ایسا تو اس جمہوری دور میں بھی عاکری آپریشن اور یہ جبری اغوا نما گرفتاریاں کیونکہ آج بھی جب دور انے پر کسی کے آنے کی سرسراہٹ ہوتی ہے تو ایک ماں اپنے تمام کام چھوڑ کر نظریں دروازے پر لگا دیتی ہے کہ کہیں میرا لخت جگر تو نہیں آیا.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں