پاکستان کے زیر قبضہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والی خاتون قوم پرست رہنما طاہرہ توقیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں اس گراؤنڈ میں گزشتہ کئی سالوں سے واک کے لیے جا رہی ہوں جو حالت اس گراونڈ کی آج ہے کچھ سال پہلے ایسی نہیں تھی یہاں جا بجا کوڑے کے ڈھیر چڑھے ہوتے تھے جو ظاہر ہے اہل علاقہ اور اس کے بعد بلدیہ کوٹلی کی غیر ذمہ داری کا نتیجہ تھا جو اپنی جگہوں کی حفاظت خود نہیں کر سکتے جب کوئی باہر سے آ کر مالک بن بیٹھتا ہے پھر شور کرتے ہیں
پاکستان آرمی نے حسب عادت قبضہ کے لیے اس جگہ کا انتخاب کیا جیسے وہ آزاد کشمیر بھر کے ہر شہر میں اچھی جگہ ڈھوند کر اسکی پہلے صفائی ستھرائی کرتے ہیں تا کہ لوگوں کو جواز دیا جا سکے کہ ہم اس جگہ کا خیال رکھ رہے ہیں اس کے بعد وہاں اپنا قبضہ مضبوط کر کے اس کو نو گو ایریا بنا دیتے ہیں۔
اس گراونڈ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی کیا گیا پہلے کوڑا کرکٹ صاف کر کے اسکی بھرپور طریقے سے تزئین و آرائش کی گئ کیونکہ انکے پاس ہر طرح کے کام کی لیبر موجود یے جو زمین کھودنے پودے لگانے دیواریں بنانے دریاؤں سے ریت نکالنے سے لے کر سب کام کر سکتی ہے اور پھر ظاہر ہے اتنی بڑی تعداد میں فوج ظفر موج انکے پاس موجود ہے تو ان سے کچھ کام تو لیں گے ہی
پھر اس گراونڈ میں سال، چھے مہینے بعد کھیلوں کا انعقاد کروایا جاتا ہے اور انہی کھیلوں کی آڑ میں بچوں سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے جاتے ہیں۔ فی بندہ 20 روپے انڑی ہے چھٹی کے دن گراونڈ کے اندر لوگ سینکڑوں اور خاص ایونٹس پر یہ تعداد ہزاروں تک بھی پہنچ جاتی ہے، گراؤنڈ کے اندر ایک عدد مہنگا جم بھی تعمیر کیا جا چکا ہے جس کی فیس کافی زیادہ ہے اسکے علاوہ چھوٹی بڑی تعمیرات کے نام برگیڈ بنا کر کافی کچھ بنایا جا چکا ہے۔
گراونڈ کے گرد لگی باڑ اتنی مضبوط نہیں ہے جا بجا ٹوٹی ہوئی ہے اور عموما شام کے وقت جب خواتین واک کر رہی ہوتی ہیں تو اس باڑ کے گرد خاصی تعداد میں مرد حضرات چمٹے نظر آ رہے ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد غیر ملکی افراد کی ہوتی ہے۔
اب آرمی اپنے ہم وطنوں کو باڑ سے ہٹانے یا ان کو اس بات کا پابند کرئے کہ گراونڈ کی باڑ کے ساتھ چمٹ کر کھڑے نا ہوں اس بجائے یہ گراونڈ کے ارد گرد مستقل دیوار بنانے کے درپے ہے جو کہ ان قبضہ گیروں کی پرانی عادت ہے۔ لیکن یہ سب سے پہلے سراسر بلدیہ کوٹلی کی غیر ذمہ داری ہے جنہوں نے گراونڈ کے انتظامات اپنے کنڑول میں لے کر اسکی دیکھ کرنے کی بجائے اسکو آرمی کے حوالے کیا اور وہ اب وہاں دیوار تعمیر کرنے جا رہے ہیں اور کسی حد تک اہل علاقہ کی بھی جب وہ گراونڈ کے انتظامات اپنے کنڑول میں لے رہے تھے اسی وقت ہی ان کے خلاف مضبوط آواز بلند ہونی چاہیئے تھیں اب بھی جو آوازیں اس اقدام کے خلاف ہیں انکو مزید مضبوط ہونا چاہیئے تاکہ دیوار تعمیر کرنے کے اس عمل کو روکا جائے اور اس گراونڈ کا مکمل کنڑول بلدیہ کوٹلی اپنے ذمہ لینا ہو گا۔