پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کا تحصیل صدر کوئٹہ کانفرنس کے اوپن سیشن سے خطاب

0
52

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے تحصیل صدر کوئٹہ کانفرنس کے اوپن سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری پاکستان کی تشکیل کیلئے انصاف ضروری ہے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے پشتونوں کو اپنا قومی صوبہ اس کے وسائل پر انہیں سیاسی واک اختیار اور پشتومادری زبان کو قومی زبان کا درجہ دینا ہوگا،

آئین پر اس کے اصل روح کے مطابق عملدرآمد کرکے ملک کو چلایا جاسکتا ہے،ملک کے آئین میں تمام اداروں کے اختیارات کا تعین کیا گیا ہے ہر ادارے کو ملکی آئین میں متعین اختیارات کے اندر رہ کر کام کرنا ہوگا۔

اور سب کو آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو، قوموں کی برابری پر مبنی حقیقی جمہوری فیڈریشن کا قیام، قوموں کے وسائل پر ان کے واک واختیار کو تسلیم کرنے، سیاست میں مداخلت سے گریزکرتے ہوئے عوام کی آزادی رائے کا احترام کرنا ہوگا اور عوام حقیقی شفاف انتخابات میں جن امیدواروں کو کامیاب کرینگے وہی عوام کی نمائندگی کریگی۔

اور عوام کے اس منتخب پارلیمنٹ کے ذریعے ملک کی داخلہ وخارجہ پالیسوں کی تشکیل ہو، ملک کو بحرانوں سے نجات دلانے کیلئے فوری طو ر پر تمام سٹیک ہولڈرز پر مشتمل کانفرنس کا انعقاد کیا جائے

اور ملک کو اپنی تاریخ کے سنگین بحرانوں سے نکالنے، عوام کو بدترین مہنگائی، بیروزگاری کی صورتحال سے نجا ت دلانے کیلئے مذکورہ کانفرنس ناگزیر ہے۔

ملکی آزادی، سا لمیت کو برقرار رکھنا عوام کے بغیرممکن نہیں، اپنے عوام پر بیجا سختی سے جذبہ مملکت کمزور ہوجائیگا اور ملکی مشکل میں بیزاری کی صورتحال ہوگی. آئین کو چھیڑنے اور آئین کی خلاف ورزی پر نکلنا عوام کا فریضہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے 1929سے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اورآج 94سال ہوگئے ہیں، اُس وقت حالات ایسے تھے کہ کوئی سیاست نہیں کرسکتا تھااور خان شہید نے اپنے قدرتی شعور سے سیاسی تحریک کی بنیاد رکھی، خان شہید نے اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ جدوجہد شروع کی تھی آج ہمارے عوام جوق در جوق اس تحریک کا حصہ بنتے جارہے ہیں ایسے میں ہمارے کارکنوں نے انتہائی محتاط رہ کر اپنے اخلاق، کردار، گفتار کو اعلیٰ بنانا ہوگا

معاشرے میں ایسا فرد بننا ہوگا کہ عوام ان پر آنکھیں بند کرکے اعتماد کرسکے۔اور خاص کرکے ظالم اور مظلوم کی لڑائی میں مظلوم کا ساتھی بننا ہوگا۔

پارٹی کو منظم بنانے کیلئے کارکنوں کو خان شہید کے نظریات،ویژن، پارٹی پروگرام کو اپنے عوام تک پہنچانا ہوگا، عوام کے مسائل سے خود کو باخبر کرنا ہوگا اور ہر مرحلے میں عوام کی رائے شریک کرنی ہوگی تب ہی ہم اپنے قوم کو درپیش مسائل ومشکلات، قومی محکومی، غلامی سے نجات دلاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی بھی ناروا مہم کا حصہ بننے اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے، عملی طور پرکام کرتے ہوئے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے سیاسی پروگرام اور پشتون قوم کے ملی ارمانوں کی تکمیل کرنا ہوگا

اورجاری قومی، سیاسی، جمہوری جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا کیونکہ ہم پر اپنی قوم کی بھاری ذمہ داریاں عائد ہیں، ہمیں اپنی تنظیم کو منظم اور مضبوط بناکر قومی جذبے، ولوے کے تحت پشتون قومی اہداف کے حصول کی راہ میں رکاوٹوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں پشتون سرزمین پر مشتمل قومی صوبہ (پشتونستان، افغانیہ، پشتونخوا) کا قیام چاہتے ہیں، اپنا وزیر اعلیٰ، گورنر، اپنے وسائل پر سیاسی واک واختیار اور اپنی مادری زبان کو علمی، تجارتی، عدالتی زبان کادرجہ دینا چاہتے ہیں،منقسم پشتونخوا وطن کی سرزمین کو متحد کرنا، منظم کرنا آپ کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔

پشتون آج بھی اپنے تاریخی چیف کمشنر صوبے برٹش افغانستان یعنی برٹش بلوچستان کی سرزمین پر آباد ہے، یہاں تو پشتون قوم کے قبیلوں کے زمینوں کے بھی اپنے حدود ورقبہ معلوم ہے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ دیگر اقوام کی سرزمین اور وسائل سے کوئی بے خبر ہو۔

پشتون قوم اپنے سرزمین کے ایک ایک انچ کی مالک ہے اور ایسا بھی نہیں کہ ہم خدانخواستہ کسی کی سرزمین اور وسائل پر قبضہ چاہتے ہیں۔

کچھ لوگ پشتونوں کے ان وسائل جس سے قدرت نے ہمیں نوازا ہے پر قبضہ کرکے ہمیں اپنے وسائل وحقوق سے محروم رکھنا چاہتے ہیں اور یہ غلط فہمی میں ہے، ہمارے وسائل پر ہماری حق ملکیت، حق حاکمیت کو تسلیم کرنا ہوگا اور ہمیں ہمارے حقوق دینے ہونگے۔

اسی طرح بلوچ بھائی سے ہماری کوئی بدنیتی نہیں،اس دوقومی صوبے میں برابری کی بنیاد پر پشتون بلوچ اقوام رہ سکتے ہیں اور ملکرسیاسی جدوجہد کے ذریعے وفاق سے اپنا حق حاصل کرسکتے ہیں لیکن نا انصافی کی ملک اور اس صوبے میں مزید کوئی گنجائش نہیں۔

ہم پشتونخوا وطن کے تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں، علماء کرام، قبائلی عمائدین، تاجر، صحافی غرض ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ منقسم پشتونخوا وطن کو متحد کرنے کیلئے اپنا کردار اور فریضہ پورا کرے

اور یہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ پشتونوں کے اپنے قومی صوبے کے قیام کیلئے ہمارا ساتھ دیں یا کم از کم اس صوبے کے قیام کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی دنیا جہاں پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ پشتون قوم پر امن،انسانیت پسند، ترقی یافتہ قوم ہے،اس پر دہشتگرد، منشیات فروش، قاتل جیسے الزامات لگائے جارہے ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں اور ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،

پشتون انسانیت پر یقین رکھتی ہے اور کسی سے بھی رنگ، نسل، زبان، مذہب، فرقے کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتی، پشتون قوم ہر ایک کے زبان، ثقافت، مذہب، عبادت گاہوں کا احترام کرتی ہے اور اپنی زبان، ثقافت، عبادت گاہ کا احترام چاہتی ہے۔

جبکہ آج بھی ایک استاد، عالم، ڈرائیور، چوکیداراور دیگر شعبوں میں خدمات کیلئے ملک کے مختلف شہروں میں پشتون کی تلاش کی جاتی ہے اور ان کے ہاتھوں اپنی عزت کو محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست جذبات نہیں بلکہ امکانات کی بازی ہے، فرنگی دور سے لیکر آج تک سیاست کے پیشے کے خلاف پروپیگنڈے کیئے جارہے ہیں کہ سیاست جھوٹ، فریب، دھوکہ، منافقت ہے۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی سیاست کو عبادت اور خدمت خلق سمجھتی ہے، اپنے عوام کو اپنی سرزمین، وسائل، ان کے حقوق سے باخبر رکھنا چاہتی ہے اور انہیں متحد ومنظم رکھنا چاہتی ہے اور یہ ان قوتوں کیلئے ناقابل قبول ہے جو سیاست کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلحہ، منشیات کے کاروبار کرنیوالوں کی پشتونخواملی عوامی پارٹی مذمت کرتی ہے اور قانون کے مطابق انہیں سزا دی جائے

لیکن باڈر ٹریڈ اور ان سے منسلک تمام اشیا ء کاکاروبار کرنا جو کہ ہمارا حق ہے اور ہمارے عوام کا ذریعہ معاش ہے ان کا روزگار اور ہزاروں خاندانوں کے گھروں کو چولہے کے جلنے کا واحد ذریعہ ہے اس کی اجازت دی جائے اس پر پابندیاں ناقابل قبول ہیں،ہمارے عوام کو رروزگار کا حق دینا ہوگااور بند راستوں کو کھول کرتجارتی راستوں / پوائنٹس میں اضافہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن کے وسائل پر دنیا کے بعض قوتوں کی بُری نظریں ہیں لیکن ہم یہ کہتے ہیں زور آور ایک خدا تعالیٰ کی ذات ہے اور ان قوتوں کو ہمارے وطن سے اپنی بُری نظریں ہٹانی چاہیے، دنیا سمجھ چکی ہے کہ افغان عوام اپنے وطن، سرزمین، وسائل کا بھرپور دفاع کرتی آرہی ہے اور دفاع کرنا جانتی ہے۔

اقوام متحدہ اور دنیا کے جمہوری ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں ہمسایوں کی مداخلت کی مکمل روک تھام کریں اور اس بات کی مکمل گارنٹی ہو کہ افغانستان کے استقلال، ملی حاکمیت اور ارضی تمامیت کا تحفظ ہو۔

آخر میں انہوں نے تحصیل صدر کوئٹہ کے منتخب سیکرٹری نعیم خان پیرعلیزئی، سینئر معاون سیکرٹری راحت خان بازئی اوردیگر معاونین کو مبارکباد پیش کیا۔

کانفرنس کی صدارت پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرؤف لالا نے کی اور کانفرنس کے اختتام پر تحصیل صدر کے تمام ایگزیکٹوز کو مبارکباد پیش کیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں