بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے سمیت پٹرول اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جمعرات کے روز پاکستان کے چاروں صوبوں میں احتجاجی مظاہرے، شٹر ڈاؤن ہڑتالیں اور جلسے منعقد کئے گئے۔
احتجاجی مظاہروں اور شٹر ڈاؤن کی کال آل پاکستان انجمن تاجران اور عوامی ایکشن کمیٹی پاکستان کی جانب سے دی گئی تھی۔ احتجاجی مظاہروں میں آئی ایم ایف سے معاہدے ختم کرے، آئی پی پیز کو نیشنلائز کرکے کپیسٹی پے منٹ کے تمام معاہدہ ختم کرتے ہوئے عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے مطالبات کئے گئے۔
لاہور ہربنس پورہ میں 200 سے زائد خواتین نے بجلی کے بلوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کینال روڈ بلاک کر دی۔
اسلام آباد، گوجر خان، ملتان، جام پور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، رحیم یار خان، سکھر، صادق آباد، حیدر آباد، اوکاڑہ، مری، چشتیاں، وہاڑی، بہاولنگر، حویلی لکھا، ڈی جی خان، بورے والا، فورٹ عباس سمیت دیگر چھوٹے اور بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور شٹر ڈاؤن ہڑتالیں کی گئیں۔
خیبر پختونخواکے تمام شہروں اورڈیرہ غازی خان، ملتان سمیت مختلف شہروں میں وکلا نے کام چھوڑ ہڑتالیں کیں اور احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔
مظاہرین بجلی کے بلوں میں کیا گیا اضافہ فوری واپس لینے اور بلوں پر عائد بے تحاشہ ٹیکسوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف حکومت کی جانب سے 400 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دینے کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم یہ ریلیف ماہ اگست کے بلوں کو سردیوں کے مہینوں میں قسطوں میں وصول کرنے کا منصوبہ ہے، جو آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے۔
ادھر آئی ایم ایف نے تاحال بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے حکومتی پلان کی منظوری دینے کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدے کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے پر اصرار کیا جا رہا ہے۔