نواز شریف کامینار پاکستان میں والہانہ استقبال، کارکنوں سے خطاب

0
29

نواز شریف کے استقبال کے لیے مینار پاکستان میں پارٹی پرچموں کے ساتھ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، نواز شریف جب اسٹیج پر پہنچے تو قومی ترانہ بجایا گیا اور شہباز شریف نے وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگوائے اور کارکنوں نے بھرپور جواب دیا۔
خواجہ سعد رفیق نے تقاریر شروع ہونے سے قبل قرارداد پیش کی کہ فلسطین پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ فوری طور پر ختم کیا جائے، کشمیر پر بھارت کا غیرقانونی تسلط ختم کردیا جائے اور کارکنوں نے قرارداد کے حق میں نعرے بلند کیے۔

نواز شریف نے تقریر شروع کرنے سے قبل امن کی علامت فاختہ فضا میں چھوڑا۔
قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کہاں سے چھیڑوں فسانہ، کہاں تمام کروں، وہ میری طرف دیکھیں تو میں سلام کروں، آپ آج کئی برسوں کے بعد ملاقات ہو رہی ہے لیکن آپ سے میرا پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے، اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا۔

انہو ں نے کہا کہ پیار محبت اور خلوص جو آپ کے چہروں اور آنکھوں میں دیکھ رہا ہوں، مجھے اس پر ناز ہے، یہ میرا اور آپ کا رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے اور نہ آپ نے کبھی دھوکا دیا اور نہ ہی نواز شریف نے دھوکا دیا، جب بھی موقع ملا بڑے خلوص سے دن رات ایک کرکے پاکستان کے عوام کے مسائل حل کیے۔

ان کا کہنا تھا جب بھی موقع ملا قربانی سے دریغ نہیں کیا، جیلوں میں مجھے ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، جعلی کیسز میرے خلاف، شہباز شریف، مریم نواز اور یہاں بیٹھے سب لوگوں کے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے گئے لیکن کسی نے مسلم لیگ کا جھنڈا ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔

نواز شریف نے کہا کہ وہ کون ہے جو ہر چند سال بعد نواز شریف کو اپنے پیاروں اور قوم سے جدا کرتا ہے، ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والوں میں ہیں، ہم نے پاکستان کے لیے ایٹم بم بنایا، ہم نے اللہ کے فضل سے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کی، لوڈشیڈنگ شروع نہیں کی، 2013 میں لوڈ شیڈنگ عروج پر تھی، 18، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، یہ ایک عذاب تھا اور ہم نے اس کو ختم کیا، بجلی نواز شریف نے مہنگی نہیں کی، نواز شریف نے بجلی بنائی اور سستے داموں عوام تک پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ میں بل ساتھ لے کر آیا ہوں اور بتانا چاہتا ہوں، آپ بھی مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میں بھی آپ سے اتنی محبت کرتا ہوں، آج آپ اس محبت کو دیکھ کر میں اپنے سارے دکھ درد بھی بھول گیا، میں یاد بھی نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان بھلا تو نہیں سکتا لیکن ایک طرف رکھ سکتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ دکھ درد اور زخم ایسے ہوتے ہیں جس سے انسان کچھ وقت کے لیے فراموش کرسکتا ہے لیکن وہ دکھ اور درد بھر نہیں سکتے، یہ زندگی کا کاروبار اور مال چلا جاتا ہے تو پھر آجاتا لیکن جو لوگ اپنے پیارے جدا ہوجاتے وہ دوبارہ کبھی نہیں ملتے اور وہ واپس نہیں آتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آج سوچ رہا تھا کہ میں جب بھی کبھی باہر سے آتا تھا تو میری والدہ اور میری بیوی کلثوم گھر کے دروازے میں استقبال کے لیے کھڑی ہوتی تھیں لیکن آج میں جاؤں گا تو وہ دونوں نہیں ہیں، وہ میری سیاست کے نذر ہوگئے، سیاست میں ان کو کھو دیا، وہ مجھے دوبارہ نہیں ملیں گی، یہ بہت بڑا زخم ہے کو کبھی بھرے گا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد فوت ہوگئے، ان کو میں قبر میں نہ اتار سکا، میری والدہ کا انتقال ہوا اور میں ان کو قبر میں نہیں اتار سکا، میری اہلیہ کلثوم کا انتقال ہوا تو میں جیل میں تھا۔

نواز شریف نے کہا کہ میں نے جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی منتیں سماجتیں کرتا رہا کہ میں عدالت سے آرہا ہوں وہاں مجھے کسی نے بات کرنے نہیں دی لیکن یہ بتایا گیا ہے کہ وہ دوبارہ آئی سی یو میں گئی ہیں لندن میں میرے بیٹے بات کرادو لیکن اس نے نہیں کرائی۔

ان کا کہنا تھا کہ سپرنٹنڈنٹ سے کہا کہ تمہاری میز پر دو فون پڑے ہیں میری بات کرادیں تو اس نے کہا کہ ہمیں اجازت نہیں ہے، میں نے کہا کہ تمہیں اس کے لیے کس سے اجازت درکا ہے تو اس نے کہا کہ ہم نہیں کراسکتے اور وہاں سے اٹھ کر دوبارہ اپنے سیل میں گیا جہاں چارپائی مشکل سے وہاں آتی تھی اور ایک کرسی تھی جہاں میں کبھی بیٹھتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈھائی گھنٹوں کے بعد اس کا نمبر ٹو بندہ میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ کے لیے بہت بری خبر ہے، آپ کی بیوی کلثوم اللہ کو پیاری ہوگئیں، بات نہیں کرائی اور ڈھائی گھنٹے کے بعد کہتا ہے کہ بری خبر ہے اور کہتا ہے ہم مریم کی طرف جار ہے ہیں اس کو اطلاع کے لیے لیکن میں نے کہا کہ ہر گز مت جانا اس کے پاس، اس کے پاس یہاں میرے پاس لاؤ یا میں خود اس کے پاس جاؤں گا، ان کا سیل کچھ فاصلے پر تھا لیکن ہمیں ملنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی اور ایک ہفتے میں ایک گھنٹے کی ملاقات کی اجازت ہوتی تھی۔

نواز شریف نے کہا کہ میں نے مریم نواز تو بتایا تو وہ بے ہوش ہوگئیں اور رونا شروع کیا، ان کے اوپر اس وقت کیا گزری ہوگی، کیا سوچا ہوگا کہ یہ ہمارا اپنا ملک ہے، میں بھی اسی وطن کی مٹی سے پیدا ہوا ہوں، سچا پاکستانی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کلنٹن ہمیں زور دار طریقے سے کہہ رہا تھا کہ آپ ایٹمی دھماکے نہیں کریں، دنیا کے لیڈرز کے روز فون آتے تھے آپ دھماکا نہیں کرنا، بھارت نے کر دیا لیکن آپ نے نہیں کرنا اور پھر کہنے لگے ہم پاکستان کو 5 ارب ڈالر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا کیونکہ میں وہ فرق ملحوظ خاطر رکھنا چاہتا ہوں جو میری تربیت مجھے سکھاتی ہے، میں ایسے ماحول میں نہیں پلا کہ گندے معاملات میں اینٹ کا جواب پتھر سے دوں، میں ایسا نہیں کرتا۔

نواز شریف نے کہا کہ کلنٹن نے مجھے 5 ارب کی پیش کش کی، یہ ریکارڈ کی بات ہے، شاید ہماری وزارت خارجہ میں اس کا ریکارڈ موجود ہوگا، نکال کر دیکھیں کہ اس نے مجھے پیش کش کی تھی یا نہیں، 1999 کی بات ہے آج 24 سال ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کے لوگ ایک،ایک ارب کی بھیک مانگتے تھے لیکن اس وقت 5 ارب ڈالر کی پیش کش ہوئی تھی، مجھے کہہ رہا تھا ہم پاکستان کو دینا چاہتے ہیں، شاید اگر میں خود لینے والا ہوتا تو ایک دو ارب مجھے مل جاتے اور کہتا کہ دھماکے نہ کرو لیکن میں پاکستان کی مٹی میں پیدا ہوا ہوں جو مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ میں اس کی وہ بات مانوں جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہو۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں