آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں چاقو حملوں میں بچی سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک 30 سالہ شدید زخمی خاتون کا بھی علاج جاری ہے ساتھ ہی دو بچے بھی شامل ہیں، جن میں ایک پانچ سالہ لڑکا اور چھ سالہ لڑکی شامل ہے لیکن بچے کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ۔ ڈبلن میں چاقو حملے کے بعد شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد نے ٹرام سمیت کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔مظاہرین کی جانب سے امیگریشن کی سہولیات فراہم کرنے والے مقامات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کے مطابق چاقو حملے میں مبینہ طور پر ملوث شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو زخمی حالت میں ہسپتال میں ہے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی پر قابو پانے اور مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا۔پولیس کمشنر ڈریو ہیرس شہرمیں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے 400 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ شرمناک مناظر ہیں، دائیں بازو کے نظریے سے منسلک افراد سنگین تشدد میں مصروف ہیں۔پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ حملے سے متعلق انکوائری کی
جارہی ہے، ایک سینئر افسر نے پہلے صحافیوں کو بتایا تھا کہ پولیس مطمئن ہے کہ واقعہ دہشت گردی سے متعلق نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میں دہشت گردی کے محرکات کے حوالے سے مزید قیاس آرائیاں نہیں کروں گا، جب تک ہمیں یقین نہ ہو جائے کہ اس کا مقصد کیا ہے۔ چاقوحملوں میں بچی سمیت 5افراد زخمی ،ہنگامے پھوٹ پڑے آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں چاقو حملوں میں بچی سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک 30 سالہ شدید زخمی خاتون کا بھی علاج جاری ہے ساتھ ہی دو بچے بھیشامل ہیں، جن میں ایک پانچ سالہ لڑکا اور چھ سالہ لڑکی شامل ہے لیکن بچے کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ۔