اسلام آباد میں بلوچ دھرنا ختم کرنے کا اعلان؛ دنیا تک اپنی بات پہنچا دی، ماہ رنگ بلوچ

0
19

اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کے خلاف دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہا کہ ریاست، عدلیہ، میڈیا، وفاقی جماعتوں، نام نہاد صحافیوں اور دانشوروں کے بلوچ مخالف رویوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے اور بلوچ قوم کے ساتھ مروجہ دشمنی کو تسلیم کرتے ہوئے ہم اپنے اسلام آباد دھرنے کے اختتام کا اعلان کرتے ہیں۔

دھرنا منتظمین نے احتجاجی تحریک کے پانچویں دور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک کے پانچویں مرحلے میں 27 جنوری کو کوئٹہ میں جلسے کا انعقاد کیا جائیگا۔

​​اسلام آباد پریس کلب کے سامنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری تحریک کا آج 61 واں دن ہے ۔ تربت میں بالاچ بلوچ کی ماروائے عدالت قتل کے خلاف شروع ہونے والی یہ تحریک آج پورے بلوچستان میں ریاستی ظلم، جبر اور بربریت کے خلاف ایک منظم تحریک بن چکی ہے اور حوصلہ افزاء امر یہ ہے کہ یہ تحریک پورے خطے کے مظلوم عوام کے  لیے امید و حوصلہ کا سبب بن چکی ہے۔  اور اس  تحریک کو پورے خطے کے مظلوم عوام کی حمایت و مدد حاصل ہے۔ ظلم اور جبر کے خلاف ابھرنے والی یہ پرامن تحریک جس نے تربت سے اسلام آباد تک ایک پتھر بھی کسی کو نہیں مارا، وہ اپنے آغاز سے ہی ریاستی تشدد اور مظالم کا شکار رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات آپ صحافی حضرات سمیت پوری دنیا کے لیے اس حقیقت کو آشکار کرنے کے لیے کافی ہے کہ یہ ریاست گزشتہ 75 سالوں سے بلوچستان پر  ایک کالونی کے طرز پر حکمرانی کر رہی ہے۔ جہاں انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں اور ریاستی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ڈیتھ اسکواڈز کے ظلم سے آج بلوچ کا ہر گھر متاثر ہے۔ آج آپ صحافی حضرات سمیت ہر ذی شعور انسان اس بات پر بحث کررہا ہے کہ جب یہ ریاست اپنے دارالحکومت اسلام آباد میں  ہزاروں کیمروں، انسانی حقوق کے تنظیم اورصحافیوں کی موجودگی میں بلوچ  خواتین و بچوں پر مشتمل ایک پر امن دھرنے کو چاروں طرف سے خاردار تاروں سے بند کرکے ہر روز دھمکی، ہراسگی، پرافائلنگ اور تشدد جیسے سنگین اقدامات سے دبانے کی کوشش کررہی ہے تو اسلام آباد سے ہزاروں کلومیٹر دور بلوچستان کے دور افتاد علاقوں میں ریاست کا رویہ بلوچوں کے ساتھ کیسا ہوگا۔ وہ گاؤں جہاں انٹرنیٹ تو دور بجلی بھی نہیں ہے تو وہاں ریاست بلوچ نوجوانوں، بلوچ عوام پر کس قدر ظلم کرتا ہوگا۔ جہاں پر ایک عام سپاہی، ایک عام ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کا کارندہ اپنا قانون بنا کر لوگوں کو سرِ عام قتل اور اغوا کرسکتے ہیں۔

“جہاں پر آئین، قانون، سزا جزا سب کچھ سیکیورٹی ادارے ہی متعین کرتے ہیں، اس جنگل کے قانون میں ہمارے ہر طبقہ کے لوگ متاثر ہیں۔ بی وائی سی شروع دن سے کسی بھی غیر انسانی عمل کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا رہا ہے اور ہم یہ عہد کر چکے ہیں کہ بلوچ قوم  کے ساتھ ساتھ اس خطے میں کسی بھی غیر انسانی عمل اور ریاستی مظالم کے خلاف مزاحمت کو مزید توانا کریں گے اور عوامی قوت کے ساتھ اس ریاستی درندگی کے خاتمے تک اس خطے کے ساتھ ساتھ ساتھ دنیا میں بسنے والے انسان دوست لوگوں کو متحرک کرنے میں اپنی پوری توانائی کو بروئے کار لا کر ان درندہ سفت اور باربیرک قوتوں کو انسان بنانے تک جاری و ساری رہے گا۔”

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں